حقیقی کنٹرول لائن پر بھارت - چین کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے تعلق سے گزشتہ روز دونوں ممالک کی افواج کے درمیان مذاکرات کا چوتھا مرحلہ لداخ کے چوشول علاقے میں منعقد ہوا۔ آرمی کے ذرائع کے مطابق یہ مذاکرات تقریباً پندرہ گھنٹے تک جارے رہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بھارتی فوج کے ایک سینیئر افسر نے بتایا کہ "گزشتہ روز صبح 11:30 بجے دونوں ممالک کے کے درمیان لیفٹیننٹ جنرل سطح کی بات چیت شروع ہوئی اور پندرہ گھنٹے کے طویل عرصہ کے بعد صبح دو بجے اختتام پذیر ہوئی۔ بات چیت کے دوران بھارت اور چین کے درمیان حقیقی کنٹرول لائن پر تناؤ کو کیسے کم کیا جائے اس پر مباحثہ کیا گیا۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ "بھارت کی نمائندگی بھارتی فوج کے 14 کورپس کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ہریندر سنگھ نے کی جب کی چین کی جانب سے میجر جنرل لییو لین نے مذاکرات میں شرکت کی۔"
گزشتہ روز ہوئے مذاکرات کا نتیجہ کیا رہا اور اتنے عرصے تک کن مسائل پر بات چیت کی گئی؟ ان سوالات پر آرمی کے افسر نے جواب دینے سے انکار کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ "وقت آنے پر سب کچھ منظر عام پر لایا جائے گا۔"
بھارتی فوج کے افسر کے مطابق "مذاکرات کے دوران بھارت حقیقی کنٹرول لائن پر رواں برس جون کے مہینے سے قبل کی صورتحال بحال کرنے پر زور دے رہا ہے اور اس تعلق سے ابھی تک دونوں ممالک کی افواج 4 بار آپس میں مذاکرات کر چکے ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: لداخ: حقیقی کنڑول لائن پر فوجی سرگرمیوں میں اضافہ
ان کا کہنا ہے کہ "گزشتہ روز مذاکرات کا فیصلہ تب لیا گیا جب اس بات کی یقین دہانی ہو گئی تھی۔ چین مرحلہ وار اپنے سپاہیوں کو واپس اپنی راہ کی اور لے جا رہا ہے۔ چین کی فوج نے اپنے سپاہیوں کو اس وقت گوگہرہ، ہاٹ اسپرنگ اور گلوان وادی سے واپس بلا لیا ہے اور پینگانگ جھیل کے نزدیک فنگر فور پر بھی اپنے اہلکاروں کی تعیناتی میں نمایاں کمی لائی ہے۔"
قابل ذکر ہے کی مذاکرات کا سلسلہ گزشتہ مہینے کی 6 تاریخ کو شروع ہوا تھا جہاں دونوں ممالک نے کشیدگی کو رفتہ رفتہ بات چیت سے حل کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم 15 جون کو گلوان وادی میں دونوں ممالک کے درمیان ہوئے تصادم جس میں بھارتی فوج کے 20 اہلکار ہلاک ہوئے تھے، اس کے بعد دونوں ممالک نے حقیقی لائن پر فوجی اہلکاروں کی تعیناتی میں نمایاں اضافہ کیا تھا۔