بھارت - چین کے درمیان گزشتہ ماہ سے چل رہے تناؤ کے ماحول کے بیچ جہاں دونوں ممالک صورتِحال کو قابو میں کرنے کے لیے بات چیت کا رخ اختیار کرنے کی باتیں کر رہے ہیں۔ وہیں دونوں جانب سے حقیقی کنڑول لائن پر فوج کی تعیناتی میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔
بھارتیہ فوج کے ایک سینیئر آفسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'لداخ میں حالات قابو میں ہے لیکن احتیاط برتنا ضروری ہے۔ آپ چینی فوج پر اعتماد نہیں کر سکتے۔ اُن کی جانب سے بھی فوج اور اسلحہ لایا گیا ہے اور ہم بھی لگاتار اپنے علاقے کی حفاظت کے لیے مزید سامان اور اہلکار وہاں بھیج رہے ہیں۔'
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'جموں و کشمیر اور لداخ سمیت ملک کی تمام سرحدیں ہائی الرٹ پر ہیں۔ اس لیے یہ اقدامات اٹھانا لازمی ہے۔'
وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کے مطابق چین کے پاس بھارت کا کوئی علاقہ قبضے میں نہیں ہے تو پھر فوج کی تعیناتی میں اضافہ کیوں؟ اس سوال کے جواب میں اُن کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعظم کے بیان پر میں اپنا ردِعمل ظاہر نہیں کر سکتا۔ بس ہم وہی کر رہے ہیں جو اس وقت ضروری ہے۔ آج بھی اُمید ہے کہ بات چیت سے تمام مسئلے حل ہو جائیں گے۔ کوئی بھی جنگ نہیں چاہتا لیکن ضرورت پڑی تو پیچھے نہیں ہٹیں گے۔'
واضح رہے کہ گلوان وادی میں ہوئے تصادم میں چین اور بھارت دونوں طرف کے جوانوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ آج چشول اور مولدا میں ہونے والی میٹنگ میں اس مسئلے پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔