ETV Bharat / state

JEI Property Sealed کپواڑہ میں جماعت اسلامی کی جائیدادیں منسلک

author img

By

Published : May 29, 2023, 9:34 PM IST

سٹیٹ انوسٹی گیشن ایجنسی نے کپواڑہ میں جماعت اسلامی کی پراپرٹی کو اٹیچ کیا ہے ۔ان جائیداد میں 20 دکانوں پر مشتمل شاپنگ کمپلیکس اور اراضی کا ایک رقبضہ شامل ہے۔

sia-seals-20-shops-worth-crores-of-banned-jamaat-e-islami-in-kupwara
Etv Bharatکپواڑہ میں جماعت اسلامی کی جائیدادیں منسلک

کپواڑہ میں جماعت اسلامی کی جائیدادیں منسلک

کپواڑہ: سٹیٹ انوسٹی گیشن ایجنسی(ایس آئی اے) نے شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں کالعدم تنظیم جماعت اسلامی کی کروڑوں روپیے مالیت کی مزید جائیدادوں کی نشاندہی کی ہے۔
پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ سٹیٹ انوسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کی سفارش پر ڈی ایم کپواڑہ کی طرف سے مطلع کئے جانے کے بعد پیر کے روز سرحدی ضلع کپواڑہ میں ممنوعہ تنظیم جماعت اسلامی کی تین کروڑ روپیہ مالیت کی مزید جائیدادوں کی نشاندہی کرکے استعمال اور داخلے پر پابندی عائد کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ علیحدگی پسندانہ سرگرمیوں کے لئے فنڈز کی دستیابی کو روکنے ، ملک دشمن عناصر اور ہندستان کی قومی سلامتی ، خو د مختیاری، سالمیت اور اتحاد کے دشمن دہشت گرد نیٹ ورکس کے ماحولیاتی نظام کو ختم کرنے کے لئے سرحدی ضلع کپواڑہ میں کالعدم تنظیم جماعت اسلامی کی ملکیت اور اس کے زیر قبضہ جائیدد کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ، سیکشن 8اور مرکزی وزارت داخلہ کی نوٹیفکیشن زیر نمبر 14017/7/2019کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ضبط کیا گیا۔
موصوف ترجمان کے مطابق ضبط شدہ جائیداد میں 20دکانوں پر مشتمل شاپنگ کمپلیکس اور اراضی ایک رقبضہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ آج کی کارروائی کے بعد سٹیٹ انوسٹی گیشن ایجنسی نے ابھی تک جماعت اسلامی کی 57جائیدادوں کو قرق کیا ہے۔توقع ہے کہ اس طرح کی کارروائیوں سے جموں وکشمیر میں عسکریت پسندی کے فنڈنگ نیٹ ورک پر روک لگانے میں مدد ملے گی ۔
یہاں یہ امر توجہ طلب ہے کہ سٹیٹ انوسٹی گیشن ایجنسی نے جموں و کشمیر میں جماعت اسلامی کی تقریباً 188 جائیدادوں کی نشاندہی کی ہے جنہیں نوٹیفائی بھی کیا گیا اور مزید قانونی چارہ جوئی کے لئے کارروائی جاری ہے۔بتادیں کہ اس حوالے سے بٹہ مالو پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر زیر نمبر 17/2019کے تحت کیس رجسٹر ہے۔

مزید پڑھیں:NIA Raid In JK جماعت اسلامی ارکان کے گھروں اور دفاتر میں چھاپے، این آئی اے کا بیان

واضح رہے کہ جماعت اسلامی جموں و کشمیر کی قدیم سیاسی و سماجی تنظیم ہے جس کی بنیاد 1951 میں ڈالی گئی ہے۔ نوے کی دہائی میں جموں و کشمیر میں مسلح شورش برپا ہونے سے قبل جماعت اسلامی ہند نواز انتخابی عمل کا حصہ رہی ہے اور متعدد مواقع پر جماعت اسلامی کے کئی ارکان ریاستی اسمبلی کیلئے منتخب بھی ہوئے ہیں۔ ایک وقت اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پانچ ممبران رہے ہیں جبکہ جماعت کے سرکردہ لیڈر مرحوم سید علی شاہ گیلانی متعدد بار شمالی کشمیر کے سوپور حلقہ انتخاب سے الیکشن جیت گئے ہیں۔ 1987 کے اسمبلی انتخابات میں جماعت اسلامی ، مسلم متحدہ محاذ کی اہم ترین اکائی تھی ۔ ان انتخابات کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ ان میں بھاری پیمانے پر دھاندلیاں کی گئیں اور اسی کے دو سال بعد کشمیر میں مسلح تحریک شروع ہونے کی بنیادی وجہ مانا جارہا ہے۔

کشمیر میں مسلح شورش شروع ہونے کے بعد جماعت اسلامی نے علیحدگی پسند خیمہ جوائن کیا اور الیکشن سیاست سے نہ صرف دوری اختیار کی بلکہ اس کے خلاف ایک مہم بھی شروع کی۔ جماعت اسلامی پر ماضی میں بھی کئی بار پابندی عائد کی گئی ہے۔ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے جماعت اسلامی کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک طویل رپورٹ پیش کی تھی۔

کپواڑہ میں جماعت اسلامی کی جائیدادیں منسلک

کپواڑہ: سٹیٹ انوسٹی گیشن ایجنسی(ایس آئی اے) نے شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں کالعدم تنظیم جماعت اسلامی کی کروڑوں روپیے مالیت کی مزید جائیدادوں کی نشاندہی کی ہے۔
پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ سٹیٹ انوسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کی سفارش پر ڈی ایم کپواڑہ کی طرف سے مطلع کئے جانے کے بعد پیر کے روز سرحدی ضلع کپواڑہ میں ممنوعہ تنظیم جماعت اسلامی کی تین کروڑ روپیہ مالیت کی مزید جائیدادوں کی نشاندہی کرکے استعمال اور داخلے پر پابندی عائد کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ علیحدگی پسندانہ سرگرمیوں کے لئے فنڈز کی دستیابی کو روکنے ، ملک دشمن عناصر اور ہندستان کی قومی سلامتی ، خو د مختیاری، سالمیت اور اتحاد کے دشمن دہشت گرد نیٹ ورکس کے ماحولیاتی نظام کو ختم کرنے کے لئے سرحدی ضلع کپواڑہ میں کالعدم تنظیم جماعت اسلامی کی ملکیت اور اس کے زیر قبضہ جائیدد کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ، سیکشن 8اور مرکزی وزارت داخلہ کی نوٹیفکیشن زیر نمبر 14017/7/2019کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ضبط کیا گیا۔
موصوف ترجمان کے مطابق ضبط شدہ جائیداد میں 20دکانوں پر مشتمل شاپنگ کمپلیکس اور اراضی ایک رقبضہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ آج کی کارروائی کے بعد سٹیٹ انوسٹی گیشن ایجنسی نے ابھی تک جماعت اسلامی کی 57جائیدادوں کو قرق کیا ہے۔توقع ہے کہ اس طرح کی کارروائیوں سے جموں وکشمیر میں عسکریت پسندی کے فنڈنگ نیٹ ورک پر روک لگانے میں مدد ملے گی ۔
یہاں یہ امر توجہ طلب ہے کہ سٹیٹ انوسٹی گیشن ایجنسی نے جموں و کشمیر میں جماعت اسلامی کی تقریباً 188 جائیدادوں کی نشاندہی کی ہے جنہیں نوٹیفائی بھی کیا گیا اور مزید قانونی چارہ جوئی کے لئے کارروائی جاری ہے۔بتادیں کہ اس حوالے سے بٹہ مالو پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر زیر نمبر 17/2019کے تحت کیس رجسٹر ہے۔

مزید پڑھیں:NIA Raid In JK جماعت اسلامی ارکان کے گھروں اور دفاتر میں چھاپے، این آئی اے کا بیان

واضح رہے کہ جماعت اسلامی جموں و کشمیر کی قدیم سیاسی و سماجی تنظیم ہے جس کی بنیاد 1951 میں ڈالی گئی ہے۔ نوے کی دہائی میں جموں و کشمیر میں مسلح شورش برپا ہونے سے قبل جماعت اسلامی ہند نواز انتخابی عمل کا حصہ رہی ہے اور متعدد مواقع پر جماعت اسلامی کے کئی ارکان ریاستی اسمبلی کیلئے منتخب بھی ہوئے ہیں۔ ایک وقت اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پانچ ممبران رہے ہیں جبکہ جماعت کے سرکردہ لیڈر مرحوم سید علی شاہ گیلانی متعدد بار شمالی کشمیر کے سوپور حلقہ انتخاب سے الیکشن جیت گئے ہیں۔ 1987 کے اسمبلی انتخابات میں جماعت اسلامی ، مسلم متحدہ محاذ کی اہم ترین اکائی تھی ۔ ان انتخابات کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ ان میں بھاری پیمانے پر دھاندلیاں کی گئیں اور اسی کے دو سال بعد کشمیر میں مسلح تحریک شروع ہونے کی بنیادی وجہ مانا جارہا ہے۔

کشمیر میں مسلح شورش شروع ہونے کے بعد جماعت اسلامی نے علیحدگی پسند خیمہ جوائن کیا اور الیکشن سیاست سے نہ صرف دوری اختیار کی بلکہ اس کے خلاف ایک مہم بھی شروع کی۔ جماعت اسلامی پر ماضی میں بھی کئی بار پابندی عائد کی گئی ہے۔ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے جماعت اسلامی کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک طویل رپورٹ پیش کی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.