ETV Bharat / state

کولگام: برفانی تودوں کی زد میں آنے والے متاثرین باز آبادکاری سے محروم - جموں و کشمیر

محمد صدیق نامی شہری کا کہنا ہے کہ برفانی طوفان سے 128 کنبے متاثر ہوئے۔ مرکزی نے انہیں دوسری جگہ منتقل کرنے کے لئے نئی کالونی تعمیر کرنے کو منظوری دی جس کے تحت حکومت نے 75 گھر تعمیر کئے اور باقی 53 گھروں کی تعمیر 15 سال سے تشنہ تکمیل ہے۔

کولگام: برفانی تودوں کی زد میں آنے والے متاثرین باز آبادکاری سے محروم
کولگام: برفانی تودوں کی زد میں آنے والے متاثرین باز آبادکاری سے محروم
author img

By

Published : Sep 1, 2020, 1:44 PM IST

19 فروری 2005 وادی کشمیر وادی برف کی سفید چادر میں لپٹی تھی۔ ضلع کولگام کا دور دراز پہاڑی علاقہ والٹینگ ناڈ میں رہائش پذیر کنبے اپنے کاموں میں مصروف تھے۔ دوپہر 2 بجے نزدیکی پہاڑی سے برفانی تودے گر آنے کا سلسلہ شروع ہوا۔ گاؤں والے ابھی اس بھیانک طوفان کو سمجھ پاتے کہ دیکھتے ہی دیکھتے سینکڑوں ڈھانچے زمین کے نیچے دب گئے اور ان میں موجود 175 افراد ہلاک ہوگئے۔

واقع کو یاد کرتے ہوئے یہاں کے زندہ بچنے والے افراد بھیانک منظر کا ذکر کرتے ہی کانپ اٹھتے ہیں۔ ماسٹر محمد اشرف کا کہنا ہے کہ اس حادثے میں 175 افراد کا ایک ساتھ ہلاک ہونا کسی قیامت سے کم نہیں تھا۔ حکومت نے زندہ بچنے والے افراد کی بازآبادکاری کے لئے اقدامات اٹھائے جس کے تحت مرکز سے 5 کروڑ واگزار ہوئے تاہم کچھ مکانات کی تعمیر کے ساتھ ہی بازآبادکاری کام ٹھنڈا پڑ گیا۔

کولگام: برفانی تودوں کی زد میں آنے والے متاثرین باز آبادکاری سے محروم

محمد صدیق نامی شہری کا کہنا ہے کہ برفانی طوفان سے 128 کنبے متاثر ہوئے۔ مرکزی نے انہیں دوسری جگہ منتقل کرنے کے لئے نئی کالونی تعمیر کرنے کو منظوری دی جس کے تحت حکومت نے 75 گھر تعمیر کئے اور باقی 53 گھروں کی تعمیر 15 سال سے تشنہ تکمیل ہے۔

انہوں نے کہا حکومت اب باقی متاثرین کے لئے دو منزلہ مکانات بنانا چاہتی ہے تاکہ ایک مکان میں کئی کنبوں کو منتقل کیا جائے جو انہیں نا منظور ہیں، کیونکہ وہ مال مویشی والے افراد ہیں۔ ایک دو کمروں پر انکا گزارا کر پانا مشکل ہے۔

انہوں نے ایل جی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ باقی 53 مکانات جلد تعمیر کئے جائیں تاکہ مستقبل میں کسی اور حادثہ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

19 فروری 2005 وادی کشمیر وادی برف کی سفید چادر میں لپٹی تھی۔ ضلع کولگام کا دور دراز پہاڑی علاقہ والٹینگ ناڈ میں رہائش پذیر کنبے اپنے کاموں میں مصروف تھے۔ دوپہر 2 بجے نزدیکی پہاڑی سے برفانی تودے گر آنے کا سلسلہ شروع ہوا۔ گاؤں والے ابھی اس بھیانک طوفان کو سمجھ پاتے کہ دیکھتے ہی دیکھتے سینکڑوں ڈھانچے زمین کے نیچے دب گئے اور ان میں موجود 175 افراد ہلاک ہوگئے۔

واقع کو یاد کرتے ہوئے یہاں کے زندہ بچنے والے افراد بھیانک منظر کا ذکر کرتے ہی کانپ اٹھتے ہیں۔ ماسٹر محمد اشرف کا کہنا ہے کہ اس حادثے میں 175 افراد کا ایک ساتھ ہلاک ہونا کسی قیامت سے کم نہیں تھا۔ حکومت نے زندہ بچنے والے افراد کی بازآبادکاری کے لئے اقدامات اٹھائے جس کے تحت مرکز سے 5 کروڑ واگزار ہوئے تاہم کچھ مکانات کی تعمیر کے ساتھ ہی بازآبادکاری کام ٹھنڈا پڑ گیا۔

کولگام: برفانی تودوں کی زد میں آنے والے متاثرین باز آبادکاری سے محروم

محمد صدیق نامی شہری کا کہنا ہے کہ برفانی طوفان سے 128 کنبے متاثر ہوئے۔ مرکزی نے انہیں دوسری جگہ منتقل کرنے کے لئے نئی کالونی تعمیر کرنے کو منظوری دی جس کے تحت حکومت نے 75 گھر تعمیر کئے اور باقی 53 گھروں کی تعمیر 15 سال سے تشنہ تکمیل ہے۔

انہوں نے کہا حکومت اب باقی متاثرین کے لئے دو منزلہ مکانات بنانا چاہتی ہے تاکہ ایک مکان میں کئی کنبوں کو منتقل کیا جائے جو انہیں نا منظور ہیں، کیونکہ وہ مال مویشی والے افراد ہیں۔ ایک دو کمروں پر انکا گزارا کر پانا مشکل ہے۔

انہوں نے ایل جی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ باقی 53 مکانات جلد تعمیر کئے جائیں تاکہ مستقبل میں کسی اور حادثہ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.