جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں زیرتعمیر نئی سڑک کی تعمیر کےخلاف مقامی زمینداروں نے احتجاج کیا ہے۔ سڑک کی تعمیر کے لئے جن علاقوں کے زمینداروں کی زمینیں حاصل کی گئی ہیں ان کے مالکین اپنی زمین کے عوض رقم کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ اپنی زمینوں پر منتقل ہو جائیں گے اور کسی بھی اقدام کی اجازت نہیں دیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر ان کے مطالبات پر متعلقہ عہدیداروں کی جانب سے توجہ نہیں دی گئی تو وہ تعمیر سرگرمیوں کے دوران رکاوٹ کھڑی کرینگے۔
زمینداروں کا کہنا ہے کہ حکومت انہیں کو معاوضہ دیئے بغیر زمین حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے،تاہم حکومت کو یہ معلوم ہونا چاہیے یہ ہماری ملکیت ہے ،معاوضہ کی ادائیگی کے بعد ہی سڑک کی تعمیر کے لئے زمین دی جائیگی ۔
انہوں نے الزام لگایا کہ انہیں اپنی زمینوں کے عوض اب تک رقم نہیں ملی ہے اور حکام کی طرف سے کیے گئے وعدے ابھی تک پورے نہیں کئے گئے۔ احتجاجیوں نے کہا کہ وہ اس وقت تک کسی بھی سرکاری ملازم کو زمین کی طرف بڑھنے بھی نہیں دینگے جب تک ان کی رقومات وگراز نہں ہوگی۔
ضلع کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کولگام وکار گیری نے فون پر بتایا کہ بومی راشی پوٹل پر چھ کروڑ اپلوڈ کیا گیا اور معاوضہ کا تخمنہ کیا گیا اور جلد ہی زمینداروں کے کھاتوں میں رقومات ڈال دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ بومی راشی پوٹل کے زریعے ہی ایسے رقومات ادا کی جاتی ہے۔
وہیں تحصیلدار کولگام بلال احمد نے کہا کہ یہ مرکز کا بڑا پروجکٹ ہے، لہذا رقومات مرکز سے ہی آئے گی اور جلد ہی ان کے کھاتوں میں جمع ہوگی۔