کولگام (جموں و کشمیر): سی پی آئی ایم کے سینر لیڈر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر ایم وائی تاریگامی نے سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ کی جانب سے دفعہ 370 کی منسوخی کے حوالہ سے دائر کی گئی عرضیوں کی سماعت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ’’سپریم کورٹ سے پُر امید ہیں اور جو ناانصافی ریاستی عوام کے ساتھ ہوئی ہے (اب کورٹ کے ذریعے) انہیں انصاف فراہم ہوگا۔‘‘
ایم وائی تاریگامی نے جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں منعقدہ ایک پروگرام کے حاشیہ پر میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔ تاریگامی نے کہا: ’’جموں و کشمیر کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ ’اب اس کا پوری طرح الحاق ہوا ہے‘ تاہم جموں و کشمیر پہلے سے ہی بھارت کے ساتھ جڑا ہوا تھا تاہم یہاں کے لوگوں کو آئین کی رو سے کچھ تحفظات فراہم کئے گئے تھے جنہیں یکطرفہ طور پانچ اگست 2019کو چھینا گیا۔‘‘ تاریگامی کا نے کہا کہا ’’ہم زمین و آسمان کا مطالبہ نہیں بلکہ چھینے ہوئے حقوق واپس دئے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘‘
دفعہ 370کے حوالہ سے سپریم کورٹ میں سنوائی کے حوالہ سے انہوں نے مزید کہا کہ ’’سبھی باشندوں، سیاسی رہنمائوں کی نظریں سپریم کورٹ پر مرکوز ہیں، ہمیں امید ہے کہ ہمیں مایوس نہیں کیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ سی پی آئی ایم نے بھی سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے جس میں انہوں نے 2020میں اراضی ترمین کے قوانین کو چیلنج کیا گیا ہے۔ اس حوالہ سے مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے تاریگامی نے کہا: ’’لداخ کے ساتھ ساتھ جموں صوبے کے باشندے بھی اب کشمیریوں کی طرح زمین کے تحفظات کی مانگ کر رہے ہیں۔‘‘
مزید پڑھیں: Omar Abdullah on Article 370: 'مرکزی سرکار کے لیے سپریم کورٹ میں 370کی تنسیخ کا دفاع ناممکن'