ترواننت پورم: کیرالہ کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس انیل کانت نے منگل کے روز ترواننت پورم کے پولیس کمشنر سپارجن کمار کو ہدایت دی کہ وہ فلم "دی کیرالہ اسٹوری" کے عملے کے خلاف ریاست کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ کے طور پر پیش کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کریں۔ اس ماہ کے شروع میں ریلیز ہونے والی فلم کے ٹیزر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایک دہائی میں جنوبی ریاست سے 32,000 خواتین کو تربیت دی گئی، اور ان میں سے زیادہ تر خواتین کو شام اور افغانستان میں دولت اسلامیہ کے زیر قبضہ علاقوں میں لے جایا گیا۔ فلم کے ہدایت کار سدیپٹو سین ہیں اور اس کو پروڈیوس وی اے شاہ نے کیا ہے-
دو دن پہلے، تمل ناڈو میں مقیم ایک صحافی بی آر اروندکشن نے ملک کے فلم سرٹیفیکیشن بورڈ کے سربراہ پرسون جوشی اور دیگر کو خط لکھ کر فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا جب تک کہ میکرز اپنے دعوے کو مضبوط کرنے کے لیے کافی ثبوت پیش نہ کریں۔ شکایت کی ایک کاپی کیرالہ کے سی ایم پنارائی وجین کو بھی بھیجی گئی جنہوں نے بعد میں اسے ڈی جی پی کو بھیج دیا۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ کو لکھے گئے خط میں انہوں نے کہا کہ یہ فلم ملک کے اتحاد اور سالمیت کے خلاف ہے جو انٹیلی جنس ایجنسیوں کو بھی داغدار کرے گی۔ ٹیزر کی جانچ کرنے کے بعد، پولیس نے پایا کہ بہت سے دعوے بغیر کسی ثبوت کے پیش کئے گئے تھے اور اس کا مقصد ریاست کی شبیہ کو خراب کرنا اور مختلف برادریوں کے درمیان نفرت کو ہوا دینا تھا۔
-
We welcome the Kerala Police filing an FIR to investigate a movie that pushes right-wing hate propaganda without any substantial evidence with the intent to create divisions between communities. Anyone who propagates and endorses this movie and the hate it may generate should…
— Congress Kerala (@INCKerala) April 27, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">We welcome the Kerala Police filing an FIR to investigate a movie that pushes right-wing hate propaganda without any substantial evidence with the intent to create divisions between communities. Anyone who propagates and endorses this movie and the hate it may generate should…
— Congress Kerala (@INCKerala) April 27, 2023We welcome the Kerala Police filing an FIR to investigate a movie that pushes right-wing hate propaganda without any substantial evidence with the intent to create divisions between communities. Anyone who propagates and endorses this movie and the hate it may generate should…
— Congress Kerala (@INCKerala) April 27, 2023
ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ دفعہ 153 A&B (عقیدے کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان بدامنی اور دشمنی کو فروغ دینا) اور تعزیرات ہند کی دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ فلم مبینہ طور پر شمالی کیرالہ سے لاپتہ ہونے والی چار خواتین پر مبنی تھی، جنہیں بعد میں اپنے شوہروں کی موت کی اطلاع کے بعد افغانستان کی جیلوں میں منتقل کیا گیا۔ دو سال قبل وزارت خارجہ نے انہیں ملک واپس لے جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں:The Kerala Story متنازع فلم دی کیرالہ اسٹوری کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت
ٹیزر میں نقاب پوش ایک خاتون کو دکھایا گیا جس نے اپنی شناخت کیرالہ سے تعلق رکھنے والی شالینی اننی کرشنن عرف فاطمہ با کے نام سے بتائی ہے کہ "وہ ریاست کے ان خواتین میں سے ایک تھیں جنہیں بعد میں اسلامک اسٹیٹ کے لیے لڑنے کے لیے شام اور یمن بھیجی گئی۔" وہیں اس پورے معاملہ کیرالہ کانگریس پارٹی کے عہدیداروں نے مذکورہ متنازعہ فلم کے عملے کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کے حکمنامہ پر کہا کہ یہ قدم قابل ستائش ہے۔