گذشتہ ہفتے پارلیمنٹ نے شہریت ترمیمی بل ، 2019 منظور کیا تھا اور یہ صدر رام ناتھ کووند کی منظوری کے بعد عمل میں آیا تھا۔
تب سے شہریت کے قانون کے تعلق سے ملک کے مختلف حصوں میں مظاہرے ہورہے ہیں۔
اس قانون کے تحت ہندو، عیسائی، سکھ ، بدھ اور پارسی برادری کے پناہ گزینوں کو پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے مذہبی ظلم و ستم سے فرار ہونے والے، اور جو 31 دسمبر، 2014 کو یا اس سے پہلے بھارت میں داخل ہوئے تھے، کو بھارتی شہریت دینے کی کوشش کی گئی ہے۔