کننور(کیرالا): مائِل پولیس اسٹیشن ہاؤس آفیسر کی جانب سے ایک خط مساجد کمیٹیوں کو بھیجا گیا تھا جس میں مسجد کمیٹیوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اس انداز میں تبلیغ نہ کریں جس سے مذہبی ہم آہنگی کو نقصان پہنچے اور تنازع پیدا ہو۔ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فسادات میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ خط میں اشارہ دیا گیا تھا کہ مساجد فرقہ وارانہ پولرائزیشن کا ذریعہ ہیں۔ Police Issued Notice to Mosque in Kerala
مسلم لیگ اور ایس ڈی پی آئی نے پولیس کے اس طرح کے سرکیولر کی مذمت کی۔ مسلم لیگ قیادت نے مطالبہ کیا کہ نوٹس جاری کرنے والے پولیس افسران کے خلاف کارروائی کی جائے جبکہ ایس ڈی پی آئی سمیت کئی تنظیموں نے پولیس اسٹیشن تک مارچ کیا اور مسلم تنظیموں کے قائدین نے خط کے خلاف کمشنر سے ملاقات کی۔ Police Notice Issued To Mosque Committees Regarding Friday Prayer
سنی محل فیڈریشن نے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ سنی محل فیڈریشن کننور ضلع کے جنرل سکریٹری عبدالمجید بکھاوی نے کہا کہ محکمہ داخلہ کو اپنی پالیسی واضح کرنی چاہیے۔ اس دوران ریاستی پولیس سربراہ نے ایس ایچ او کو عہدے سے ہٹا دیا اور وزیر اعلیٰ نے مساجد کو لے کر جاری کی گئی نوٹس کو مسترد کر دیا۔ وزیراعلیٰ پنارائی وجین نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ یہ سرکیولر لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ کی پالیسی کے خلاف ہے۔