سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کٹھوعہ کے ہیرا نگر سیکٹر میں بین الاقوامی سرحد پر پاکستانی فوج نے بغیر کسی اشتعال کے پانچ مقامات چندما، فقیرا، لونڈی، ستپال اور کرول کرشنا میں قائم چوکیوں پر گولہ باری کی۔
انہوں نے بتایا کہ یہ گولہ باری رات کے قریب دس بجے شروع ہو کر قریب ساڑھے چار بجے صبح تک جاری رہی۔
ذرائع نے بتایا کہ وہاں تعینات فوجی جوانوں نے اس حملے کا موثر جواب دیا تاہم کسی بھی جانب کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
دریں اثنا طرفین کے درمیان گولہ باری کے تبادلے کے نتیجے میں سرحدی علاقے کے لوگوں میں خوف و دہشت پھیل گیا ہے اور انہیں رات زیر زمین بنکروں میں گذارنی پڑی۔
بتادیں کہ دونوں ممالک کے درمیان سال 2003 میں جنگ بندی معاہدہ طے پانے اور گذشتہ قریب ایک سال سے جاری کورونا وبا کے باوجود بھی جموں و کشمیر کی سرحدوں پر گولہ باری کے تبادلے کا سلسلہ تواتر کے ساتھ جاری ہے۔
جموں و کشمیر کی سرحدوں پر طرفین کے درمیان گذشتہ تین برسوں کے دوران زائد از ساڑھے آٹھ ہزار بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
وزارت امور داخلہ نے جموں کے ایک کارکن کی طرف سے دائر ایک آر ٹی آئی کے جواب میں انکشاف کیا ہے کہ یکم جنوری 2018 سے سال رواں کے ماہ جولائی تک جموں و کشمیر میں سرحدوں پر پاکستان نے 8 ہزار 5 سو 71 بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔