عالمی یوم خواتین World Women Day کی نسبت سے دارالحکومت بنگلورو میں مفکر خواتین کی جانب سے ایک بڑے پیمانے پر احتجاجی ریلی و احتجاج کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف تنظیموں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے شرکت کی۔ Women Rally in Bangalore
خواتین کی یہ احتجاجی ریلی شہر کے وٹھل مالیہ روڈ سے نکلی ٹاؤن ہال پر اس کا اختتام ہوا جہاں یہ احتجاج میں تبدیل ہوئی۔
اس موقع پر سماجی کارکن ایڈووکیٹ میتری نے کہا کہ ملک بھر میں اور خاص طور پر ریاست کرناٹک میں کوششیں چل رہی ہیں کہ خواتین و لڑکیوں کو کہا جارہا ہے کہ وہ کیا پہنیں اور کیا نہ پہنیں۔انہوں نے کہا کہ اس احتجاجی ریلی سے ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ سماج میں نفرت پھیلانے والوں اور سماج کو توڑنے والوں کی سازشوں کو ہم کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:Hyderabad Mayor on Women Day: 'تلنگانہ میں خواتین کی بہبود کے لیے کئی اسکیمز'
سماجی کارکن ایڈووکیٹ مانوی نے کہا کہ کرناٹک میں اسکولوں و کالجوں میں لڑکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے، انہیں تعلیمی اداروں میں الگ بٹھایا جارہا ہے۔ حتی کہ انہیں تعلیم سے دور کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
مانوی نے کہا کہ مذہبی جذبات کو ہوا دیکر سماج کو بکھیرنی کی سازشش رچنے والوں کے ناپاک ارادوں کو کامیاب ہونے نہ دیں گے۔
اس موقع پر سماجی کارکن ڈاکٹر آصفہ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ایک مسلم سماج کو نشانہ بناکر خواتین کو تعلیم سے دور کرنے کی کوششوں کے خلاف وہ جدوجہد کریں گی۔
ڈاکٹر آصفہ نے کہا کہ اس سلسلے ایک بڑے پیمانے پر تحریک شروع کی جائے گی جس کے آگے حکومت کو جھکنا ہی پڑے گا۔ معروف سماجی کارکن و ریپ آرٹسٹ مدھو گوڑا نے احتجاج میں شرکت کی اور بتایا کہ چاہے حکومت ہی کیوں نہ ہو، کسی کو بھی یہ اختیار نہیں کہ وہ حکم نامہ جاری کرے کہ خواتین کیا پہنیں یا کیا نہ پہنیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کیا پہنیں یہ ہماری چوائس ہے اور اس میں کسی کی بھی دخل اندازی ناقابل قبول ہے۔