مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیس نے اس قدرزودو کوب کیا کہ انکا گردہ فیل ہوگیا اور حالت نازک ہے۔
اس سلسلے میں مولانا مقصود عمران رشادی زیر علاج مذکورہ نوجوان کی عیادت کرنے اسپتال پہونچے اور ان کی صحتیابی کی دعا کی۔
مولانا مقصود نے نامہ نگاروں بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اس معاملہ کے متعلق مسلم سیاست دانوں و پولیس کمیشنر سے بھی بات کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ شہر میں مسلم نوجوانوں پر پولیس کی جانب سے ہو رہی زیادتی انتہائی افسوسناک ہے۔
سماجی کارکن مزمل شریف نے اس کیس کے متعلق بتایا کہ اس معاملہ کو پولیس جانب داری سے کام کر رہی ہے، جب ملزم کا یہ بیان آچکا ہے کہ اسکے ساتھ دی. جے. ہلی پولیس نے اجتماعی طور پر مار پیٹ کی ہے اور یہ کہ یہ حملہ جان لیوا تھا، اس کے باوجود ان پر تعزیرات ہند کا دفعہ 307 کیوں نہیں لگایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس ظلم کو انجام دینے میں کل 8-9 پولیس اہلکار شامل تھے، افسوسناک بات یہ ہے کہ اب تک صرف 2 اہلکاروں کو ہی بر خاست کیا گیا ہے۔