بنگلور کے ڈی جے ہلی پولیس اسٹیشن کے سامنے بھی سینکڑوں مسلم نوجوان جمع ہوگئے، نعرے بازی کی اور احتجاج کیا۔ اس موقع پر مسلم نوجوانوں نے مخالف اسلام پوسٹ کرنے والے کانگریس ایم ایل اے کے رشتہ دار پی نوین کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور اسے گرفتار کرنے کا پولیس سے مطالبہ کیا۔
اطلاعات کے مطابق اسلام مخالف پوسٹ کے خلاف احتجاج کر رہے مشتعل نوجوانوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجہ میں دو شخص ہلاک ہوگئے جبکہ دیگر 3 زخمی ہوگئے۔
مقامی لوگوں نے پولیس پر الزام لگایا کہ ایف آئی آر درج کرنے میں ٹال مٹول کرنے کے بعد احتجاج پرتشدد ہو گیا۔ اگر پولیس منافرت پھیلانے والے شخص کے خلاف صحیح وقت پر ایف آئی آر درج کر لیتی تو احتجاج ختم ہوجاتا اور پرتشدد واقعات رونما نہ ہوتے۔
شہر کی مختلف سماجی و دینی تنظیموں کی جانب سے شرانگیزی کے خلاف شکایت درج کرائی گئی لیکن پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد مسلم نوجوان مزید مشتعل ہوگئے۔ انہوں نے رکن اسمبلی کے مکان اور پولیس اسٹیشن پر پتھراؤ کیا۔
اس موقع پر پولیس کی جانب سے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا۔
کرناٹک کے وزیر داخلہ نے اپنے بیان میں کہا کہ مخالف اسلام پوسٹ کرنے والے ملزم کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی لیکن کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔ انہوں نے عوام کو پرامن رہنے کی اپیل کی۔
کانگریس کے ایم ایل اے سرینواس مورتی نے بھی ایک ویڈیو پیغام کے ذریعہ لوگوں کو پرامن رہنے کی اپیل کی اور کہا کہ ملزم کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی۔
اس بیچ کانگریس کے ایک اور ایم ایل اے ضمیر احمد خان نے بھی مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ امن و امان کو قائم رکھیں۔ اس دوران جمعیۃ العلمائے ہند کے مفتی پی ایم مزمل نے احتجاجیوں کو پرامن رہنے کی ترغیب دی اور کہا کہ پولیس نے ایف آئی آر درج کر لی ہے جبکہ ملزم کو بہت جلد گرفتار کرنے کا پولیس کی جانب سے تیقن دیا گیا ہے۔
باوثوق ذرائع کے مطابق پولیس نے ابھی تک ایف آئی آر درج کرنے کی تصدیق نہیں کی ہے۔