ریاستی حکومت کی تعینات کردہ کامپیٹینٹ اتھارٹی اور مرکزی حکومت کی انفورسمینٹ ڈائریکٹوریٹ کی رپورٹس کے مطابق اب تک آئی ایم اے سے منسلک تقریباً گیارہ سو کروڑ روپیے مالیت کی جائداد ضبط کی گئی ہے۔ تاہم حکومت کی جانب سے متاثرین کو ان کے سرمایہ لوٹانے کا کہیں ذکر نہیں ہورہا ہے۔
اس موقع پر متاثرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام سرکاری افسران اور سیاسی رہنما جنہوں نے آئی ایم اے کے منصور خان سے رشوت کے طور پر کروڑوں روپے اینٹھے ہیں انہیں گرفتار کرے اور تحقیقات کے دائرے میں لائے۔
حیدرآباد سے آئے سماجی کارکن شہباز احمد خان نے ای ٹی بھارت کو بتایا کہ آئی مونیٹری ایڈوائزری پونزی اسکیم کے دھوکہ دہی کی آگ اب شہر حیدرآباد میں بھی بھڑک چکی ہے۔ یہ بات تب سامنے آئی جب چند دنوں قبل حیدرآباد پولیس نے آئی ایم اے پونزی اسکیم کی300 سے زائد شکایتیں موصول کی۔
شہباز خان نے بتایا کہ آئی ایم اے پونزی اسکیم کے متعلق ملک بھر کے کئی ریاستوں جیسے گجرات، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں شکایتیں درج کی جارہی ہیں۔
علاوہ ازیں خلیج الوسط اور یورپ میں بسنے والے بھارتیوں نے، این آر آئز نے بھی اس میں سرمایہ کاری کی ہے۔ آئی ایم اے دھوکہ دہی معاملے میں ملوث سیاست دان اور علماء کے خلاف کارروائی کی جائے۔
احتجاج میں متاثرین نے خاص طور پر منصور خان کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہ 410 کروڑ روپے شیواجی نگر کے سابق رکن اسمبلی آر روشن بیگ نے لئے تھے، ابھی تک گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟
حکومت کے اس رویہ سے متاثرین کے نزدیک ایک بڑا سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا حکومت ان رشوت خور سیاست دانوں کو بچارہی ہے، جنہوں نے ایک غیر قانونی پونزی اسکیم کو بڑھاوا دیا؟ انفورسمینٹ ڈائریکٹوریٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق کانگریس کے رہنما اور ایم ایل سی رضوان ارشد نے بھی پچھلے پارلیمانی انتخابات کے دوران آئی ایم اے سے 30 کروڑ روپے لئے ہیں۔
یاد رہے کہ شہر بنگلور کے متعدد معروف علماء نے سرغنہ منصور خان کے آئی ایم اے کو حلال قرار دیا اور اس کی اتنی تعریف و توصیف کی، جس سے کثیر تعداد میں مسلمان مرعوب ہوئے اور اپنی محنت کی کمائی کو اس میں سرمایہ کے طور پر استثمار کیا اور زندگی بھر کی پونجی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اب سی بی آئی کے ایک بیان کے مطابق ایجنسی کو تحقیقات کے لئے مزید چھ ماہ درکار ہیں۔
متاثرین نے اس احتجاج میں حکومت سے مانگ کی کہ وہ آئی ایم اے کیس میں "بڑس" ایکٹ لگائے کہ تفتیش تین ماہ کے اندر ختم ہو اور سرمایہ کاروں کو ان کا سرمایہ جلد واپس مل سکے۔
آئی ایم اے پونزی دھوکہ دہی کے متاثرین کا انصاف کا مطالبہ
ریاست کے کرںاٹک کے بنگلورو شہر میں آئی ایم اے کے متاثرین نے آج شہر کے فریڈم پارک میں ایک بڑے پیمانے پر احتجاج کیا تھا، جس میں کثیر تعداد میں آئی ایم اے پونزی اسکیم کے متاثرین نے حصہ لیا اور حکومت سے انصاف کا مطالبہ کیا۔
ریاستی حکومت کی تعینات کردہ کامپیٹینٹ اتھارٹی اور مرکزی حکومت کی انفورسمینٹ ڈائریکٹوریٹ کی رپورٹس کے مطابق اب تک آئی ایم اے سے منسلک تقریباً گیارہ سو کروڑ روپیے مالیت کی جائداد ضبط کی گئی ہے۔ تاہم حکومت کی جانب سے متاثرین کو ان کے سرمایہ لوٹانے کا کہیں ذکر نہیں ہورہا ہے۔
اس موقع پر متاثرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام سرکاری افسران اور سیاسی رہنما جنہوں نے آئی ایم اے کے منصور خان سے رشوت کے طور پر کروڑوں روپے اینٹھے ہیں انہیں گرفتار کرے اور تحقیقات کے دائرے میں لائے۔
حیدرآباد سے آئے سماجی کارکن شہباز احمد خان نے ای ٹی بھارت کو بتایا کہ آئی مونیٹری ایڈوائزری پونزی اسکیم کے دھوکہ دہی کی آگ اب شہر حیدرآباد میں بھی بھڑک چکی ہے۔ یہ بات تب سامنے آئی جب چند دنوں قبل حیدرآباد پولیس نے آئی ایم اے پونزی اسکیم کی300 سے زائد شکایتیں موصول کی۔
شہباز خان نے بتایا کہ آئی ایم اے پونزی اسکیم کے متعلق ملک بھر کے کئی ریاستوں جیسے گجرات، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں شکایتیں درج کی جارہی ہیں۔
علاوہ ازیں خلیج الوسط اور یورپ میں بسنے والے بھارتیوں نے، این آر آئز نے بھی اس میں سرمایہ کاری کی ہے۔ آئی ایم اے دھوکہ دہی معاملے میں ملوث سیاست دان اور علماء کے خلاف کارروائی کی جائے۔
احتجاج میں متاثرین نے خاص طور پر منصور خان کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہ 410 کروڑ روپے شیواجی نگر کے سابق رکن اسمبلی آر روشن بیگ نے لئے تھے، ابھی تک گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟
حکومت کے اس رویہ سے متاثرین کے نزدیک ایک بڑا سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا حکومت ان رشوت خور سیاست دانوں کو بچارہی ہے، جنہوں نے ایک غیر قانونی پونزی اسکیم کو بڑھاوا دیا؟ انفورسمینٹ ڈائریکٹوریٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق کانگریس کے رہنما اور ایم ایل سی رضوان ارشد نے بھی پچھلے پارلیمانی انتخابات کے دوران آئی ایم اے سے 30 کروڑ روپے لئے ہیں۔
یاد رہے کہ شہر بنگلور کے متعدد معروف علماء نے سرغنہ منصور خان کے آئی ایم اے کو حلال قرار دیا اور اس کی اتنی تعریف و توصیف کی، جس سے کثیر تعداد میں مسلمان مرعوب ہوئے اور اپنی محنت کی کمائی کو اس میں سرمایہ کے طور پر استثمار کیا اور زندگی بھر کی پونجی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اب سی بی آئی کے ایک بیان کے مطابق ایجنسی کو تحقیقات کے لئے مزید چھ ماہ درکار ہیں۔
متاثرین نے اس احتجاج میں حکومت سے مانگ کی کہ وہ آئی ایم اے کیس میں "بڑس" ایکٹ لگائے کہ تفتیش تین ماہ کے اندر ختم ہو اور سرمایہ کاروں کو ان کا سرمایہ جلد واپس مل سکے۔
Body:آئ. ایم. اے پونزی دھوکہ دہی کے متاثرین سے انصاف کی مانگ آئ. ایم. اے دھوکہ دہی میں ملوث سبھی سیاستدان و افسروں کو گرفتار کیا جائے: متاثرین کیا حکومت آئ. ایم. اے کیس میں ملوث سیاست دانوں کو بچانا چاہتی ہے؟ THE REPORT HAS BEEN UPDATED AS PER INSTRUCTION OF DESK INCHARGE SIR بنگلور: آئی. ایم. اے کے متاثرین نے آج شہر کے فریڈم پارک میں ایک بڑے پیمانے پر احتجاج منعقد کیا تھا جس میں کثیر تعداد میں آئ. ایم. اے پونزی اسکیم کے متاثرین نے حصہ لیا اور حکومت سے انصاف کی گہار لگائی. ریاستی حکومت کی تعینات کردہ کامپیٹینٹ اتھارٹی اور مرکزی حکومت کی ایفورسمینٹ ڈائریکٹوریٹ کی رپورٹس کے مطابق اب تک آئ. ایم. اے کے منسلک تقریبا 11،000 روپے مالیت کی جائداد ضبط کی گئی ہے تاہم حکومت کی جانب سے متاثرین کو ان کے سرمایہ لوٹانے کا کہیں ذکر نہیں ہورہا ہے. اس موقع پر متاثرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام سرکاری افسران اور سیاسی قائدین جنہوں نے آئ. ایم. اے کے منصور خان سے رشوت کے طور پر کروڑوں روپے اینٹھے ہیں انہیں گرفتار کرے اور تحقیقات کے دائرے میں لائے. آئ. ایم. اے دھوکہ دہی کی آگ تیلنگانہ میں بھی بڑھکی: حیدرآباد سے آئے سماجی کارکن شہباز احمد خان نے ای. ٹی بھارت کو بتایا کہ آئ مونیٹری ایڈوائزری پونزی اسکیم کے دھوکہ دہی کی آگ اب شہر حیدرآباد میں بھی بھڑک چکی ہے. یہ بات تب سامنے آئ جب چند دنوں قبل حیدرآباد پولیس نے آئ. ایم اے پونزی اسکیم کی300 سے زائد شکایتیں موصول کی. شہباز خان نے بتایا کہ آئ. ایم اے پونزی اسکیم کے متعلق ملک بھر کے کئے ریاستوں جیسے گجرات، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں شکایتیں درج کی جارہی ہیں. علاوہ ازیں خلیج الوسط اور یورپ میں بسنے والے ہمدوستانیوں نے, این. آر. آئز نے بھی اس میں سرمایہ کاری کی ہے. آئ. ایم. اے دھوکہ دہی معاملے میں ملوث سیاست دان اور علماء پر کارروائی کی جائے: متاثرین اس احتجاج میں متاثرین نے خاص طور پر منصور خان کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہ 410 کروڑ روپے شواجی نگر کے سابق ایم. ایل. اے آر. رروشن بیگ نے لئے تھے ابھی تک گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟ حکومت کے اس رویہ سے متاثرین کے نزدیک ایک بڑا سوال اٹھ ریا ہے کہ کیا حکومت ان رشوت خور سیاست دانوں کو بچارہی ہے جنہوں نے ایک غیر قانونی پونزی اسکیم کو بڑھاوا دیا؟ اینفورسمینٹ ڈائریکٹوریٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق کانگریس کے رہنما اور ایم. ایل. سی رضوان ارشد نے بھی پچھلے پارلیمانی انتخابات کے دوران آئ. ایم. اے سے 30 کروڑ روپے لئے ہیں. یاد رہے کہ شہر بنگلور کے متعدد معروف علماء نے سرغنہ منصور خان کے آئ. ایم. اے کو حلال قرار دیا اور اس کی اتنی تعریف و توصیف کی جس سے کثیر تعداد میں مسلمان مرعوب ہوئے اور اپنی مہنت کی کمائی کو اس میں سرمایہ کے طور پر استثمار کیا اور زندگی بھر کی پونجی سے ہاتھ دھو بیٹھے. اب سی. بی. آی کے ایک بیان کے مطابق ایجنسی کو تحقیقات کے لئے مزید 6 ماہ درکار ہیں. متاثرین نے اس احتجاج میں حکومت سے مانگ کی کہ وہ آئ. ایم. اے کیس میں "بڑس" ایکٹ لگائے کہ تفتیش 3 مہینے کے اندر ختم ہو اور سرمایہ کاروں کو ان کا سرمایہ جلد واپس مل سکے. بائٹس... / سماجی کارکنان... Social Workers 1. عطیہ ذکرین 2. شہباز احمد خان 3. سکد گلاب، سماجی کارکن متاثرین... Victims 4. فیروز احمد خان 5. محمد شریف امین 6. عائشہ ویشولز کے نام... / Names of visuals at end 1. منصور خان، آئ. ایم اے کا سرغنہ 2. روشن بیگ، سابق ایم. ایل. اے شواجی نگر 3. ضمیر احمد خان، ایم. ایل. اے چامراج پیٹ
Conclusion: