بنگلور: ان امپلائمینٹ بے روزگاری ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، جس سے دیش کے تعلیم یافتہ نوجوان (یووا) پریشان حال ہیں۔ حال ہی میں منظر عام پر آئی سی ایم ای آئی (سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی) کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 10.09 فیصد کی دو سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اس سلسلہ میں اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن ایس آئی او کا کہنا ہے کہ آئے دن بڑھ رہے ان امپلائمینٹ نوجوانوں میں نہ صرف نفسیاتی سیکالوجیکلی کمزور کر رہا ہے بلکہ انہیں سماجی برائیوں کی طرف آمادہ کر رہا ہے۔ اس سلسلہ میں کرناٹک کانگریس کے لیڈر رفیع اللہ کا کہنا ہے کہ نریندرہ مودی کے اقتدار حاصل کرنے کے بعد ہی سے ملک میں بے روزگاری میں بھاری اضافہ دیکھا گیا ہے، جب کہ کرناٹک میں کانگریس حکومت کی کوششوں کے نتیجہ میں ان امپلائمینٹ ریٹ میں کمی آئی ہے اور عام آدمی پارٹی کی لیڈر ماریہ حسین کا کہنا ہے کہ ان امپلائمینٹ کا کوئی حل نکالنے میں مودی کے اقتدار والی مرکزی حکومت پوری طرح سے ناکام رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ملت اسلامیہ میں قیادت کے فقدان کے خاتمے کے لیے ممبر و محراب سے آواز بلند ہو، اعظم شاہد
اسٹوڈنٹس اسلام آرگنائزیشن کا ماننا ہے کہ کرناٹک میں کانگریس حکومت کی جانب سے شروع کی گئی یووا ندھی اسکیم وقتی طور پر کچھ حد تک نوجوانوں کو سنبھانے کا کام کرسکتی ہے تاہم انہیں کوئی پرماننٹ و مستقل حل درکار ہے۔ اس سنگین مسئلے پر ان لیڈران نے مرکزی حکومت پر حملہ بولا، اور کہا کہ پرائم منسٹر اور ان کی پارٹی کو کوئی ایم پی، جیسے تیجسوی سوریہ، ان امپلائمینٹ پر کوئی بھی بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اس سلسلہ میں ایس آئی او اور عآپ کے لیڈران نے کہا کہ کم از کم کرناٹک میں برسر اقتدار کانگریس حکومت کو چاہیے کہ وہ بے روزگاری کو دور کرنے کے تئیں کوئی وژنری اقدام اٹھائے تاکہ ریاست کے نوجوانوں کو بے روزگاری سے چھٹکارا مل سکے۔