یادگیر کے قاضی امتیاز الدین صدیقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 17 رمضان المبارک میں جنگ بدر اسلامی تاریخ کی سب سے پہلی جنگ ہے۔
جس نے اسلام اور مسلمانوں کو آگے بڑھنے اور حوصلے سے کام کرنے کی ہمت و جرات کا اظہار کرنے کا موقع عطا کیا ہے۔ بدر ایک کنویں کا نام ہے جہاں پر کفر و اسلام کی پہلی جنگ ہوئی۔اسی کنویں کی طرف منسوب کرتے ہوئے اس جنگ کو غزوہ بدر کہا جاتا ہے۔
غزوہ بدر کو چودہ سو سال گزر چکے ہیں لیکن اس کی یاد آج مسلمانوں کے ایمان کو بھی تازہ کرتی ہے صدیوں بعد آج بھی مقام بدر کفار مکہ کی شکست فاش اور مسلمانوں کی فتح و کامرانی کی گواہی دیتا ہے۔
مقام بدر کے آس پاس رہائش پذیر شہریوں کو اس مقام کی تاریخی و ثقافتی اہمیت کا ادراک ہے۔ 17 رمضان المبارک مقام بدر میں تاریخ اسلام کا عظیم الشان و یادگار دن ہے، جب اسلام اور کفر کے درمیان پہلی جنگ لڑی گئی جس میں کفار قریش کے طاقت کا گھمنڈ خاک میں مل گیا۔اللہ کے مٹھی بھر 313 مسلمانوں کو فتح نصیب ہوئی۔
قاضی امتیاز الدین صدیقی نے کہا کہ آج کا مسلمان صرف روزہ نماز کو ہی اسلام کے اراکین سمجھتے ہیں، دین کی بقا کی خاطر قربانی کے جذبے کو ختم کر کے دنیاوی عیش پرستی میں مصروف و غرق ہو چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج ضرورت ہے ملت کو اسلامی تاریخ اور اسلام کی بقاء کی خاطر لڑی گئی جنگوں سے متعلق معلومات حاصل کریں۔