بنگلور: اترپردیش کے بنارس میں موجود گیان واپی مسجد تنازع سے متعلق بنگلور کے اہم شخصیات نے کہا کہ یہ آر ایس ایس اور اس کی ذیلی تنظیموں کی جانب سے ڈیزائن کی گئی کمیونل پولرائزیشن تکنیک ہے جس کے ذریعے وہ اپنے سیاسی مفاد کے حصول کے لیے اپنے ہندوتوا کے ایجنڈے کو آگے لے جارہے ہیں The current situation in the country is pushing the Hindutva agenda۔
گیان واپی تنازع سے متعلق آل انڈیا لائیرز کونسل کے سیکریٹری جنرل ایڈووکیٹ شرف الدین احمد نے کہا کہ گیان واپی مسجد کا معاملہ آر ایس ایس کے گولوالکر کا ایک پروجیکٹ یے، جس کے تحت مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو چھیننے کی سازشیں کی جا رہی ہے۔ ان کا قتل عام کرکے انہیں شکست دی جائے گی اور پھر ملک میں ان کو دوسرے درجے کا شہری بنا کر حقوق سلب کیے جائیں گے۔
راجیہ سبھا کا سابق ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر کے رحمان خان نے کہا کہ آر ایس ایس اور اس کی ذیلی تنظیموں کی جانب سے اٹھائے جارہے معاملات جیسے گیان واپی مسجد، متھرا عید گاہ، کمیونل پولرائزیشن کا حصہ ہے اور ملک کے مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ ہے۔
مزید پڑھیں:
- 5K Clerics To Meet In Deoband: دیوبند میں پانچ ہزار مسلم رہنماؤں کا اجلاس، متعدد اہم معاملوں پر غوروخوض
- Digvijay Singh on BJP: 'مہنگائی پر سوال، بی جے پی کا جواب جے سیارام'
اس سلسلے میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا Popular Front of India کے وائس چیئرمین ای ایم عبد الرحمن نے کہا کہ گیان واپی معاملے کو بھی بابری مسجد کی راہ پر لے جایا جارہا ہے، تاہم انہیں انصاف کی امید ہے۔