بنگلور/میسور: کرناٹک کے اسمبلی انتخابات کے لئے ووٹنگ 10 مئی کو ہونے ہیں۔ اس کے پیش نظر تمام سیاسی پارٹیوں کی جانب سے ووٹرز کو رجحانے کی پوری کوششیں کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں میسور شہر کے نرسمہہ راجہ اسمبلی حلقے سے انتخابی میدان میں اترے ایس ڈی پی آئی کے امیدوار عبد المجید نے ای ٹی وی بھارت سے خصوی بات کرتے ہوئے چند اہم سوالات کے جواب دئے۔ عبد المجید کا کہنا ہے کہ سماجی زندگی ہو یا سیاسی، ناکامی سے ہرگز مایوس نہیں ہونا چاہئے۔ حوصلے و امید کے ساتھ جدوجہد جہد جاری رکھے اور آگے بڑھے۔
اس سوال پر کہ میسور کے اس حلقے سے موجودہ ایم ایل اے بھی ایک مسلم ہیں، ایسے میں ایس ڈی پی آئی کیوں یہاں سے لڑ رہی ہے، عبد مجید نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی کا وجود ہی اس لئے ہے کہ حقوق کی پامالی و انصاف کے قیام کے لئے جدوجہد کی جائے اور مقامی ایم ایل اے تنویر سیٹھ کی جانب سے حلقے کی عوام کے حقوق کی پامالی ہوئی ہے۔ علاقے میں گزشتہ 20 سالوں سے کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوئے ہیں، لہٰذا وہ اب انتخابی میدان میں ہیں اور کامیاب ہوکر نہ صرف حلقے بلکہ ریاست بھر کی عوام کے مسائل و ان کے حقوق کے لئے آواز بلند کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: Karnataka Assembly Election کیا سدرامیا نے پی ایف آئی کی حمایت کی؟
عبد المجید نے کہا کہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے پھیلائے جارہے مذہبی جذبات کو بھڑکا کر ووٹ بٹورنے کے لئے کئے جارہے پولرائزیشن کے خلاف کام کریں گے اور بی جے پی کے نفرتی ایجنڈا کو ہرگز کامیاب نہ ہونے دینگے۔ اس موقع پر عبد المجید نے بتایا کہ حلقے کی ترقی کرنے کے لئے انہوں نے منظم منصوبہ بندی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ عمدہ اسکولوں و کالجوں کا قیام کریں گے، دو ہسپتالوں کا قیام کریں گے، ہاؤزنگ پلان پر عمل کریں گے اور نوجوانوں کو روزگار دلوانے کے سلسلے میں بھی اقدامات اٹھائیں گے۔ واضح رہے کہ عبد المجید میسور سے دو مرتبہ انتخابات میں ناکام ہوچکے ہیں۔ تیسری مرتبہ انتخابی میدان میں ہیں اور اس بار وہ پُر امید ہیں کہ میسور کی عوام ان کا ساتھ دیگی۔