بنگلور: گجرات میں سنہ 2002 ہوئے فسادات سے متعلق برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کی جانب سے شائع کردہ ڈاکومنٹری 'انڈیا: دا مودی کویسچن' کو سوشل میڈیا سے ہٹائے جانے سے متعلق کرناٹک کے سیاسی و سماجی رہنماؤں نے اپنے رد عمل کا اظہار کیا۔ بھارت کی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ یہ سیریز جانبدارانہ ہے اور پروپیگنڈے پر مبنی ہے۔ اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے ریاست کرناٹک کے معروف سیاسی و سماجی کارکنان نے سوال اٹھائے کہ اگر نریندر مودی اور بی جے پی کے پاس گجرات فسادات کے بارے میں چھپانے کے لیے کچھ نہیں ہے تو پھر وہ بی بی سی کی ڈاکومنٹری سے خوفزدہ کیوں ہیں؟ بی بی سی کی ڈاکومنٹری کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے کیوں ہٹایا جا رہا ہے؟ واضح رہے کہ یونائٹیڈ کنگڈم کے برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) نے سنہ 2002 میں جب ریاست میں فسادات پھوٹ پڑے تو گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر وزیر اعظم مودی کے دور حکومت پر دو حصوں پر مشتمل سیریز نشر کی گئی ہے۔ تب سے اس ڈاکومنٹری کو بھارت میں دیکھنے سے روک دیا گیا ہے اور یوٹیوب و ٹویٹر سمیت متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ہٹا دیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا کہ ہمارے خیال میں یہ ایک پروپیگنڈہ ہے۔ اس میں کوئی معروضیت نہیں ہے اور یہ متعصبانہ کوریج ہے۔ ہم اس پر مزید جواب نہیں دینا چاہتے تاکہ اسے زیادہ اہمیت نہ ملے۔ جہاں مرکزی حکومت کی جانب سے اس ڈاکومنٹری کو آن لائن دکھائے جانے پر پابندی عائد کی گئی ہے، وہیں اسے حیدرآباد سینٹرل یونیورسٹی میں دکھایا گیا ہے اور کیرالہ کی سی پی ایم نے اسے نشر کرنے کی بات کی ہے۔ حکومت کی جانب سے بی بی سی کی ڈاکومنٹری انڈیا: مودی کویسچن کی ویڈیوز کو روکنے کی کوئی بھی وجہ نہیں بتائی گئی ہے، تاہم منسٹری آف انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ نے آئی ٹی رولز 2021 کے تحت ایمیرجنسی پاورز کا استعمال کرتے ہوئے یوٹیوب اور ٹویٹر پر متعدد ویڈیوز تک رسائی کے لنکس کے ساتھ کچھ ٹویٹس کو ہٹا دیا ہے۔ بی بی سی ڈاکومنٹری گجرات میں ہوئے 2002 کے فسادات سے متعلق ہے جس میں ہزاروں لوگوں کا قتل کردیا گیا تھا جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو الزامات کا سامنا ہے۔ ڈاکومنٹری برطانیہ کی حکومت کی رپورٹ، انٹرویوز اور تحقیقات پر مبنی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: MP Asad uddin Owaisi On India The Modi Question:انڈیا دی مودی کوئسچن'ڈاکومینٹری منسوخ کرنے پراسد الدین اوسی کا ردعمل