ETV Bharat / state

Social Activist Abdul Manan Seth 'کرناٹک کے وزیراعلیٰ کے طبقاتی سروے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں'

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 19, 2023, 6:02 PM IST

بیدرضلع میں سماجی کارکن اور سیاسی رہنما عبدالمان سیٹھ نے کہاکہ کرناٹک کے وزیراعلیٰ کے2015 ذات پر مبنی سروے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ اس سے سماج کے پسماندہ طبقے کو ترقیاتی منصوبوں سے جوڑا جا سکتا ہے۔

کرناٹک کے وزیراعلیٰ کے طبقاتی سروے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں
کرناٹک کے وزیراعلیٰ کے طبقاتی سروے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں

بیدر : سماجی کارکن و سیاستداں اور ماہر تعلیم عبدالمنان سیٹھ نے ایک پریس نوٹ جاری کرتے ہوئے اقلیتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ذات پات پر مبنی مردم شماری کے فوائد کو محسوس کریں اور اس سے متعلق اپنے طبقہ میں بیداری پیدا کریں۔

سماجی کارکن نے بتایا کہ سال 2015 ء میں اُس وقت کی سدرامیا حکومت نے ریاست کرناٹک میں ذات پات اور سماجی پسماندگی سے متعلق سروے کروایا تھا۔ اس سروئے کی خوبی یہ تھی کہ اس سرائے میں کرناٹک میں رہنے والوں کی معاشرتی حوالے سے پوزیشن بھی واضح کرتے ہوئے ان کی درست تعداد کے ساتھ ساتھ ان کی اقتصادیات کو بھی ریکارڈ پر لانے کی کوشش کی گئی تھی۔

انہوںنے کہاکہ منان سیٹھ کے بقول پورے ہندوستان میں ذات پات پر مبنی مردم شماری کی ضرورت ہے جس کا حوالہ کانگریس پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی دے رہے ہیں۔ سی ڈبلوی کے اجلاس میں بھی اس کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ یہ اعلان خوش آئند ہے کہ سال 2015ء کو اس وقت کی سدرامیا حکومت نے جو سروئے کیا تھا وہ سروئے ماہ نومبر تک منظر عام پر لانے کا وزیراعلیٰ سدرامیاء نے اعلان کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کہا جارہا ہیکہ اس سروئے کی رو سے کرناٹک میں انیس کی %19.5 ، مسلمان %16، لنگایت %14 اور دوکلی گا %11 ہیں ۔ یعنی سب سے بڑا طبقہ ایس سی اور دوسرے نمبر پر مسلمان ہوں گے لیکن جب ریاست کرناٹک کے تمام طبقات کی تعداد کا ٹھیک ٹھیک فیصد سر دے کو دیکھنے سے معلوم ہو جائے گا تو ان طبقات کی تعداد کی مناسبت سے تعلیم اور نوکریوں میں ریزرویشن اور سہولیات حکومت دے سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:CM Ibrahim ہم ہی اصل جے ڈی ایس ہیں، این ڈی اے کا ساتھ نہیں دیں گے: سی ایم ابراہیم

عبدالمنان سیٹھ نے اس بات کا انکشاف کیا کہ 2015ء کے سرائے کے نتیجہ میں مینارٹی مسلمانوں کی تعداد 14 فیصد تک پہنچ سکتی ہے ۔ وہ کرناٹک کی سب سے بڑی مینارٹی کہلائیں گی اور اسی مناسبت سے وہ حکومتی اسکیمات سے مستفید ہو سکتے ہیں۔

بیدر : سماجی کارکن و سیاستداں اور ماہر تعلیم عبدالمنان سیٹھ نے ایک پریس نوٹ جاری کرتے ہوئے اقلیتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ذات پات پر مبنی مردم شماری کے فوائد کو محسوس کریں اور اس سے متعلق اپنے طبقہ میں بیداری پیدا کریں۔

سماجی کارکن نے بتایا کہ سال 2015 ء میں اُس وقت کی سدرامیا حکومت نے ریاست کرناٹک میں ذات پات اور سماجی پسماندگی سے متعلق سروے کروایا تھا۔ اس سروئے کی خوبی یہ تھی کہ اس سرائے میں کرناٹک میں رہنے والوں کی معاشرتی حوالے سے پوزیشن بھی واضح کرتے ہوئے ان کی درست تعداد کے ساتھ ساتھ ان کی اقتصادیات کو بھی ریکارڈ پر لانے کی کوشش کی گئی تھی۔

انہوںنے کہاکہ منان سیٹھ کے بقول پورے ہندوستان میں ذات پات پر مبنی مردم شماری کی ضرورت ہے جس کا حوالہ کانگریس پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی دے رہے ہیں۔ سی ڈبلوی کے اجلاس میں بھی اس کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ یہ اعلان خوش آئند ہے کہ سال 2015ء کو اس وقت کی سدرامیا حکومت نے جو سروئے کیا تھا وہ سروئے ماہ نومبر تک منظر عام پر لانے کا وزیراعلیٰ سدرامیاء نے اعلان کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کہا جارہا ہیکہ اس سروئے کی رو سے کرناٹک میں انیس کی %19.5 ، مسلمان %16، لنگایت %14 اور دوکلی گا %11 ہیں ۔ یعنی سب سے بڑا طبقہ ایس سی اور دوسرے نمبر پر مسلمان ہوں گے لیکن جب ریاست کرناٹک کے تمام طبقات کی تعداد کا ٹھیک ٹھیک فیصد سر دے کو دیکھنے سے معلوم ہو جائے گا تو ان طبقات کی تعداد کی مناسبت سے تعلیم اور نوکریوں میں ریزرویشن اور سہولیات حکومت دے سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:CM Ibrahim ہم ہی اصل جے ڈی ایس ہیں، این ڈی اے کا ساتھ نہیں دیں گے: سی ایم ابراہیم

عبدالمنان سیٹھ نے اس بات کا انکشاف کیا کہ 2015ء کے سرائے کے نتیجہ میں مینارٹی مسلمانوں کی تعداد 14 فیصد تک پہنچ سکتی ہے ۔ وہ کرناٹک کی سب سے بڑی مینارٹی کہلائیں گی اور اسی مناسبت سے وہ حکومتی اسکیمات سے مستفید ہو سکتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.