بنگلورو: آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے سری ستیہ سائیں یونیورسٹی فار ہیومن ایکسیلنس کے پہلے کانووکیشن میں شرکت کی جہاں انہوں نے اپنے خطاب میں کئی دیگر مسائل پر تفصیل سے گفتگو کی۔ بھاگوت نے تبدیلیٔ مذہب کا تو ذکر کیا ہی ساتھ ہی بڑھتی آبادی پر بھی بڑا بیان دیا۔
تقریب کے دوران بھاگوت نے کہا کہ اگر کوئی 10-12 سال پہلے یہ کہا ہوتا کہ بھارت آگے بڑھے گا تو ہم اسے سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ انہوں نے کہا کہ اب ملک کی ترقی کے آثار ہر طرف نظر آنے لگے ہیں۔
موہن بھاگوت نے کہا کہ صرف زندہ رہنا ہی زندگی کا مقصد نہیں ہونا چاہیے۔ انسان کے بہت سے فرائض ہیں، جنہیں وقتاً فوقتاً ادا کرتے رہنا چاہیے۔ بھاگوت نے کہا کہ صرف کھانا اور آبادی بڑھانا انسان کا فرض نہیں، یہ کام جانور بھی کرتے ہیں۔ انکے مطابق جنگل میں سب سے زیادہ طاقتور ہونا ضروری ہے تاہم انسانوں میں دوسروں کی حفاظت کرنا انسانیت کی پہچان ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومیت کا عمل فوری طور پر شروع نہیں ہوا ہے بلکہ یہ 1857 سے ہی چلا آرہا ہے جسے سوامی وویکانند نے آگے بڑھایا۔ سنگھ کے سربراہ نے کہا کہ روحانی ذرائع سے کمال حاصل کیا جا سکتا ہے کیونکہ سائنس ابھی تک تخلیق کے ماخذ کو نہیں سمجھ سکا ہے۔
مزید پڑھیں:
بھاگوت نے کہا کہ موجودہ سائنس میں بیرونی دنیا کے مطالعہ میں تال میل اور توازن کا فقدان ہے جس کے نتیجے میں ہر جگہ تنازعہ ہے۔ اگر تمہاری زبان مختلف ہے تو جھگڑا ہے۔ اگر آپ کا نظام اور عبادت مختلف ہے تو تنازعہ ہے۔ اگر آپ کا ملک مختلف ہے تو تنازعہ ہے۔ ترقی، ماحولیات، سائنس اور روحانیت کے درمیان جھگڑا ہے۔ اسی طرح سے دنیا نے پچھلے ایک ہزار سالوں میں ترقی کی ہے۔
اس موقع پر انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کے سابق چیئرمین کے۔ کستوری رنگن، سابق بھارتی کپتان سنیل گواسکر اور گلوکار پنڈت ایم وینکٹیش کمار کے علاوہ دیگر لوگ موجود رہے۔