ETV Bharat / state

Hate Politics: بڑھتی ہوئی نفرت کی سیاست کا خاتمہ کیسے ممکن؟

author img

By

Published : Jul 8, 2022, 6:23 PM IST

نفرت کی سیاست Hate Politics پر پروفیسر امیتابھ کنڈو کہتے ہیں کہ 'نیشنلزم یعنی قوم پرستی کی آڑ میں نفرت کی سیاست کی جارہی ہے جو کہ نہایت خطرناک ہے Spreading Hate Politics in India، جب تک سماج میں عدم مساوات اور تفریق ختم نہیں ہوگی، خوشحال بھارت کے خواب کی تعبیر ممکن نہیں ہوگی۔

prominent-personalities-on-spreading-hate-politics-in-india
بڑھتی ہوئی نفرت کی سیاست کا خاتمہ کیسے ممکن

بنگلور: ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت Hate Politics کی سیاست پر نہ صرف دانشوران بلکہ سماجی تنظیمیں بھی فکر مند ہیں اور اس پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت کی سیاست سے بھارت کی شبیہ عالمی سطح پر خراب ہو رہی ہے۔ Hate Politics is a Concern Issue

ویڈیو
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے قومی نائب صدر ایڈووکیٹ شرف الدین احمد نفرت کی سیاست Hate Politics پر حال میں ہوئے چند واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں، کئی ایسے معاملات ہیں جہاں مظلومین کے ساتھ انصاف کے معاملے میں نہ صرف حکومتیں بلکہ عدلیہ کی جانب سے بھی جانبدرانہ رویہ اختیار کیا جارہا ہے۔
انہوں نے اس سلسلے میں صحافی صدیق کپن اور ریپلک ٹی وی کے ارنب گوسوامی کی گرفتاری اور ضمانت کا بھی حوالہ دیا۔' ایڈووکیٹ شرف الدین احمد کہتے ہیں کہ موجودہ سیاست پر ہندوتوا کا 'ہینگ اؤور' نشہ سر چڑھ کر بول رہا ہے اور فسطائیت اپنا واضح چہرا دکھا چکی ہے۔ اس فسطائیت میں کوئی محفوظ نہیں ہے۔'

مزید پڑھیں:


وہیں نفرت کی سیاست Hate Politics سے متعلق پروفیسر امیتابھ کنڈو کہتے ہیں کہ' ملک میں نیشنلزم یعنی قوم پرستی کی آڑ میں نفرت کی سیاست کی جارہی ہے جو کہ نہایت خطرناک ہے۔ نفرت کی سیاست کو ختم کرنے یا حل کے سلسلے میں پروفیسر امیتابھ کنڈو کہتے ہیں کہ جب تک سماج میں سے عدم مساوات اور تفریق کو ختم نہ کیا جائے، خوشحال بھارت کے خواب کی تعبیر ممکن نہیں ہے۔'

پروفیسر امیتابھ کنڈو نے مزید کہا کہ جب سماج میں عدم مساوات ہوگی تو یہ کیسے ممکن ہے کہ بھارت کی معیشت 5 ٹریلین کی بنے؟ جب کہ ایڈووکیٹ شرف الدین احمد نے کہا کہ اب وقت آچکا ہے کہ ملک کے باشندے اٹھ کھڑے ہوں اور دستور کے تحفظ کے لیے قربانی پیش کریں۔'

بنگلور: ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت Hate Politics کی سیاست پر نہ صرف دانشوران بلکہ سماجی تنظیمیں بھی فکر مند ہیں اور اس پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت کی سیاست سے بھارت کی شبیہ عالمی سطح پر خراب ہو رہی ہے۔ Hate Politics is a Concern Issue

ویڈیو
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے قومی نائب صدر ایڈووکیٹ شرف الدین احمد نفرت کی سیاست Hate Politics پر حال میں ہوئے چند واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں، کئی ایسے معاملات ہیں جہاں مظلومین کے ساتھ انصاف کے معاملے میں نہ صرف حکومتیں بلکہ عدلیہ کی جانب سے بھی جانبدرانہ رویہ اختیار کیا جارہا ہے۔
انہوں نے اس سلسلے میں صحافی صدیق کپن اور ریپلک ٹی وی کے ارنب گوسوامی کی گرفتاری اور ضمانت کا بھی حوالہ دیا۔' ایڈووکیٹ شرف الدین احمد کہتے ہیں کہ موجودہ سیاست پر ہندوتوا کا 'ہینگ اؤور' نشہ سر چڑھ کر بول رہا ہے اور فسطائیت اپنا واضح چہرا دکھا چکی ہے۔ اس فسطائیت میں کوئی محفوظ نہیں ہے۔'

مزید پڑھیں:


وہیں نفرت کی سیاست Hate Politics سے متعلق پروفیسر امیتابھ کنڈو کہتے ہیں کہ' ملک میں نیشنلزم یعنی قوم پرستی کی آڑ میں نفرت کی سیاست کی جارہی ہے جو کہ نہایت خطرناک ہے۔ نفرت کی سیاست کو ختم کرنے یا حل کے سلسلے میں پروفیسر امیتابھ کنڈو کہتے ہیں کہ جب تک سماج میں سے عدم مساوات اور تفریق کو ختم نہ کیا جائے، خوشحال بھارت کے خواب کی تعبیر ممکن نہیں ہے۔'

پروفیسر امیتابھ کنڈو نے مزید کہا کہ جب سماج میں عدم مساوات ہوگی تو یہ کیسے ممکن ہے کہ بھارت کی معیشت 5 ٹریلین کی بنے؟ جب کہ ایڈووکیٹ شرف الدین احمد نے کہا کہ اب وقت آچکا ہے کہ ملک کے باشندے اٹھ کھڑے ہوں اور دستور کے تحفظ کے لیے قربانی پیش کریں۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.