بیدر: مہاراشٹر پر بھنی کے استاد شاعر شفیع احمد شفیع نے علم عروض کے حوالے سے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شاعری کی سب سے پہلی اور بنیادی شرط وزن ہے۔ ہر وہ شخص جو شاعری کرتا ہے، اس کو علم عروض سے متعلق جاننا سیکھنا نہایت ضروری ہے لیکن موجودہ دور میں شعرءا کرام علم عروض سیکھنے میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے مہاراشٹر اور خصوصا پربھنی میں کئی نوجوانوں کو علم عروض سکھایا ہے۔ یہ کوشش مسلسل جاری ہے۔ علم عروض سیکھنے سے جملوں کی ادائیگی صحیح اور درست ہوتی ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ہم صحیح جملے استعمال کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ہماری شاعری میں پختگی آتی ہے۔
شفیع احمد شفیع نے مہاراشٹر میں اردو شاعری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فلمی دنیا میں گیت لکھنے والے کئی احباب کا تعلق مہاراشٹر سے ہے۔ فلمی دنیا میں لکھے جانے والی شاعری ادب کا ایک حصہ ہے لیکن ان دنوں جو فلمی دنیا میں لکھ رہے ہیں، ان میں زیادہ تر گیت کار علم عروض سے واقف نہیں ہیں اور ان میں خالص شاعر بہت کم ہی نظر آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Hazrat Khwaja Abul Faiz حضرت خواجہ ابوالفیض بیدر کا 566 واں سالانہ عرس
ان کا کہنا ہے کہ فلمی دنیا میں لکھنے والوں کے ان کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں جنہیں گیت کار کو پورا کرنا پڑتا ہے۔ انہیں منظر نامہ سمجھا کر بتایا جاتا ہے جس کی بنیاد پر گیت گار کو گیت لکھنا پڑتا ہے۔