ETV Bharat / state

لطیفیہ اردو اسکول بدحالی کے شکار

ریاست کرناٹک کے شہر بنگلور میں 120 سے زائد سرکاری اسکول ایسے ہیں، جہاں نہ صرف تعلیمی متاثر ہوئی ہے بلکہ عمارت بھی خستہ حال ہوگئی ہے۔

لطیفیہ اردو اسکول بدحالی کے شکار
author img

By

Published : Jul 28, 2019, 6:48 PM IST

جن اسکولوں کی یہ صورت حال ہے ، اس میں علاقائی زبانوں مثلاً اردو، تلگو اور مراٹھی وغیرہ شامل ہیں۔

اس سلسلے میں پیش ہے ای ٹی وی بھارت کی بنگلور کے شواجی نگر کے لطیفیہ اردو اسکول کی خصوصی رپورٹ۔

لطیفیہ اردو اسکول بدحالی کے شکار
لطیفیہ اردو اسکول کا قیام سنہ 1897 میں ہوا تھا، یہ تقریباً 22،000 اسکوائر فیٹ رقبہ میں پھیلا ہوا ہے۔

فی الوقت لطیفیہ اردو اسکول کی صورت حال انتہائی خستہ ہے،جہاں صرف27 طلبا زیر تعلیم ہیں، اور اساتذہ کی تعداد تین ہے۔

لطیفیہ اردو اسکول کا تعلیمی معیار خراب ہوا ہے بلکہ یہاں انفراسٹرکچر کی بھی شدید کمی نظر آ رہی ہے، بنیادی ضروریات سے بھی اسکول کا ماحول محروم ہے۔


اسمال اپیل نامی غیر سرکاری تنظیم کے ارکان مثلاً محمد کیف اور ذاکر حسین وغیرہ سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے بچوں کے تعلیمی معیار کو درست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔


ریٹائرڈ ٹیچر و بنگلورو اردو ٹیچرس اسوسیشن کے سابق صدر فیض اللہ جنیدی نے کہ شہر میں سرکاری اردو اسکولوں کی بد حالی کے لئے بلا شبہ حکومت ذمہ دار ہے ۔ان اسکولوں کے حالات بہتر کرنے کے لئے ضرورت ہے کہ اردو سے محبت رکھنے والے حضرات متحد ہوکر ایک تحریک کی ابتداء کریں اور اس سے جڑے تمام اداروں و زبان کی ادبی ساخت کی حفاظت کریں۔

لطیفیہ اسکول کے متعلق بات کرتے ہوئے اسکول کے ایڈوپٹی محمد کیف نے کہا کہ یہ ہماری ایک چھوٹی سی کوشش ہے کہ اس سرکاری اردو اسکول کو بہتر بنائیں تاکہ یہاں زیر تعلیم طلباء کا مستقبل بہتر ہوسکے۔

محمد کیف کہتے ہیں کہ ہم اپنی این. جی. او کی اور سے اس کوشش میں ہیں کہ اردو دان طبقہ و دانشوران ان سے اس کام میں جڑ کر ان کا ہر اعتبار سےتم تعاون کریں تاکہ اس مقصد کو بآسانی کامیاب کرسکیں۔

اسمال اپیل ای. ن. جی. او کے ذمہ دار اور اسکول کے ایک اور رکن ذاکر حسین کہتے ہیں شواجی نگر مسلم اکثریتی علاقہ ہے جہاں تعلیم کی بہت کمی ہے، لہٰذا وہ چاہتے ہیں کہ اس اسکول میں وہ اپنی کوششوں سے تعلیمی معیار کو بڑھائیں تاکہ اسکول میں بچوں کی تعداد بڑھ سکے۔

جن اسکولوں کی یہ صورت حال ہے ، اس میں علاقائی زبانوں مثلاً اردو، تلگو اور مراٹھی وغیرہ شامل ہیں۔

اس سلسلے میں پیش ہے ای ٹی وی بھارت کی بنگلور کے شواجی نگر کے لطیفیہ اردو اسکول کی خصوصی رپورٹ۔

لطیفیہ اردو اسکول بدحالی کے شکار
لطیفیہ اردو اسکول کا قیام سنہ 1897 میں ہوا تھا، یہ تقریباً 22،000 اسکوائر فیٹ رقبہ میں پھیلا ہوا ہے۔

فی الوقت لطیفیہ اردو اسکول کی صورت حال انتہائی خستہ ہے،جہاں صرف27 طلبا زیر تعلیم ہیں، اور اساتذہ کی تعداد تین ہے۔

لطیفیہ اردو اسکول کا تعلیمی معیار خراب ہوا ہے بلکہ یہاں انفراسٹرکچر کی بھی شدید کمی نظر آ رہی ہے، بنیادی ضروریات سے بھی اسکول کا ماحول محروم ہے۔


اسمال اپیل نامی غیر سرکاری تنظیم کے ارکان مثلاً محمد کیف اور ذاکر حسین وغیرہ سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے بچوں کے تعلیمی معیار کو درست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔


ریٹائرڈ ٹیچر و بنگلورو اردو ٹیچرس اسوسیشن کے سابق صدر فیض اللہ جنیدی نے کہ شہر میں سرکاری اردو اسکولوں کی بد حالی کے لئے بلا شبہ حکومت ذمہ دار ہے ۔ان اسکولوں کے حالات بہتر کرنے کے لئے ضرورت ہے کہ اردو سے محبت رکھنے والے حضرات متحد ہوکر ایک تحریک کی ابتداء کریں اور اس سے جڑے تمام اداروں و زبان کی ادبی ساخت کی حفاظت کریں۔

لطیفیہ اسکول کے متعلق بات کرتے ہوئے اسکول کے ایڈوپٹی محمد کیف نے کہا کہ یہ ہماری ایک چھوٹی سی کوشش ہے کہ اس سرکاری اردو اسکول کو بہتر بنائیں تاکہ یہاں زیر تعلیم طلباء کا مستقبل بہتر ہوسکے۔

محمد کیف کہتے ہیں کہ ہم اپنی این. جی. او کی اور سے اس کوشش میں ہیں کہ اردو دان طبقہ و دانشوران ان سے اس کام میں جڑ کر ان کا ہر اعتبار سےتم تعاون کریں تاکہ اس مقصد کو بآسانی کامیاب کرسکیں۔

اسمال اپیل ای. ن. جی. او کے ذمہ دار اور اسکول کے ایک اور رکن ذاکر حسین کہتے ہیں شواجی نگر مسلم اکثریتی علاقہ ہے جہاں تعلیم کی بہت کمی ہے، لہٰذا وہ چاہتے ہیں کہ اس اسکول میں وہ اپنی کوششوں سے تعلیمی معیار کو بڑھائیں تاکہ اسکول میں بچوں کی تعداد بڑھ سکے۔

Intro:بلاک پلی سرکاری اسکول: بد حالی سے بہتری کی اور


Body:

بنگلور: شہر بنگلور میں تقریباً 150 سرکاری اسکول ایسے ہیں جو لاپرواہی کی وجہ سے بد حالی کا شکار ہوئے ہیں. ایک طرف حکومتیں اقلیتوں کی بہبودی کا دم بھرتی ہیں جب کہ اسی کے قائم کردہ مختلف محکمے اقلیتوں سے منسلک اداروں کی بہبودی سے بالکل ہی ناآشناء دکھائی دیتے ہیں. نتیجہ یہ کہ مستحق عوام اس ان کا کوئی فائدہ درست طور پر نہیں پہونچتا.

ایسا ہی معاملہ تعلیمی میدان میں سرکاری اسکولوں کا ہے جہاں اردو، تیلگو، مراٹھی وغیرہ جیسے اقلیتی زبانوں میں تعلیم دیتے اسکول بدحالی کا شکار ہیں.

اس سلسلے میں ای. ٹی. وی بھارت نے شہر کے شواجی نگر علاقے میں واقع لطیفیہ سرکاری اردو اسکول کا دورہ کر یہاں کے مسائل جاننے کی کوشش کی.

یہ تاریخی اسکول جس کا قیام سن 1897 میں ہوا تھا یعنی تقریباً 120 سالوں پرانا ہے جو قریب 22،000 اسکوائر فیٹ زمین پر مشتمل ہے. برسوں قبل یہاں 600 سے زیادہ بچے ذیر تعلیم تھے مگر آج صرف 27 طلبا پڑدھ رہے ہیں. جب کے اساتذہ صرف 3 ہیں. ایک عرصے قبل یہ اسکول عمدہ تعلیم کی فراہمی کے لیے شہرت یافتہ تھا لیکن آج اس کی رخ بھی نہیں کیا جارہا ہے.

نہ صرف اسکول کی قدیم عمارت بلکہ یہاں کا تعلیمی نظام بھی بدحالی کا شکار ہے. انفراسٹرکچر کی شدت سے کمی ہے اور دیگر تمام تر ضروریات کی فراہمی کا بھی کوئی ذریہ نہیں ہے.

اسکول کے اس حال بہتر کرنے کا عزم اٹھائے شہر کے مقامی "سمال اپیل" نامی این. جی. آو آگے آئی ہے اور اسے اڈوپٹ کیا ہے اور اپنا ہی ایک منصوبہ تیار کیا ہے کہ اس میں ذیر تعلیم بچوں کی تعلیم کا نہ صرف معیار بڑھایا جائے بلکہ انہیں دیگر سہولیات بھی فراہم کرے. اس این. جی. آو کے دو ٹرسٹی محمد کیف اور ذاکر حسین برسر روزگار ہیں اور اپنے فراغت کے اوقات میں اقلیتی اسکولوں کے حالات کلی طور پر بہتر کر غریب بچوں کا تعلیمی مستقبل کامیاب بنانے کے کوشاں ہیں.

ریٹائرڈ ٹیچر و بنگلورو اردو ٹیچرس اسوسیشن کے ساب صدر فیض اللہ جنیدی نے ای. ٹی. وی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ شہر میں سرکاری اردو اسکولوں کی بد حالی کے لئے بلا شبہ حکومت ذمیدار ہے اور ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ان اسکولوں کے حالات بہتر کرنے کے لئے ضرورت ہے کہ اردو سے محبت رکھنے والے حضرات متحد ہوکر ایک تہریک کی ابتداء کریں اور اس سے جڑے تمام اداروں و زبان کی ادبی ساخت کی حفاظت کریں.

لطیفہ اسکول کے متعلق بات کرتے ہوئے اسکول کے ایڈوپٹی محمد کیف نے کہا کہ یہ ہماری ایک چھوٹی سی کوشش ہے کہ اس سرکاری اردو اسکول کو بہتر بنائیں تاکہ یہاں ذیر تعلیم طلباء کا مستقبل بہتر ہوسکے. محمد کیف کہتے ہیں کہ ہم اپنی این. جی. او کی اور سے اس کوشش میں ہیں کہ اردو دان طبقہ و دانشوران ان سے اس کام میں جڑ کر ان کا ہر اعتبار سےتم تعاون کریں تاکہ اس مقصد کو بآسانی کامیاب کرسکیں.

سمال اپیل ای. ن. جی. آو کے ذمیدار اور اسکول کے ایوپشن کے ایک اور رکن ذاکر حسین کہتے ہیں شواجی نگر مسلم اکثریتی علاقہ ہے جہاں تعلیم کی بہت کمی ہے، لہٰذا وہ چاہتے ہیں کہ اس اسکول میں وہ اپنی کوششوں سے تعلیمی معیار کو بڑھائیں تاکہ اسکول میں بچوں کی تعداد بڑھ سکے.

بائٹس...
1. فیض اللہ جنیدی، ریٹائرڈ ٹیچر و سابق صدر بنگلور اردو ٹیچرس اسوسیشن
2. محمد کیف، ٹرسٹی، سمال اپیل فاؤنڈیشن (اسکول ایڈوپٹی)
3. ذاکر حسین، ٹرسٹی، سمال اپیل فاؤنڈیشن (اسکول ایڈوپٹی)

The video is being uploaded...


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.