ڈاکٹر اومیش نے کہا کہ ایکسیڈنٹ، ڈیلیوری کے کیسز کو دوسرے اضلاع کو ریفر کیا جاتا تھا مگر اب کورونا کے مریضوں کو بھی دوسرے اضلاع کو بھیجا جا رہا ہے یہ غلط ہے۔
یادگیر ضلع میں اتنا بڑا کووڈ سرکاری ہسپتال ہے جہاں پر تین سو بستروں کا دواخانہ ہے یہاں پر ہی ان لوگوں کا علاج کیا جانا چاہئے۔
ڈاکٹر اومیش نے کہا کہ کورونا کے مریض کے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا ہے کہ اس کو دوسرے اضلاع کو جاکر علاج کروا سکے گلبرگہ ہو یا ریچور جانے کے لئے دو گھنٹے درکار ہوتے ہیں اور آج کے ماحول میں دوسرے ضلع کے سرکاری ہسپتالوں میں بھی دیگر اضلاع کے مریضوں کا داخلہ لے یہ بھی ممکن نہیں ہےکیوں کہ ان اضلاع میں یادگیر سے زیادہ کورونا کے مریض ہر روز آرہے ہیں۔
ضلع یادگیر کے سرکاری ہسپتال میں بجلی کے چلے جانے اور جرنیٹر مہیا نہ ہونے پر مریضوں کو آکسیجن سپلائی نہ ہو کر مرنے والوں پر افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کو چاہیے کہ آکسیجن سپلائی کے انتظامات کو کارگرد بنائیں۔
ڈاکٹر اومیش نے مزید کہا کہ کورونا کے مریضوں کے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آنا چاہیے کیونکہ ان لوگوں کو دوا سے زیادہ ہمت کی ضرورت ہوتی ہے۔ دوا کے ساتھ ساتھ اگر ہم ان کو ہمت اور حوصلہ دیں گے تو یہ یقیناً ٹھیک ہوں گے۔
مزید پڑھیں:
'طاق راتوں میں کورونا کے خاتمے کے لیے دعا کریں'
انہوں نے کہا کہ یادگیر میں غریب اور روز مرہ کا کام کرنے والے مزدور پیشہ افراد زیادہ ہیں ایسے لوگوں کو بیماری اور دوا خانوں سے ہی خوف زیادہ ہوتا ہے۔ انتظامیہ اور محکمہ صحت کو چاہیے کہ ایسے لوگوں کے لئے بیماری سے بچنے کے لئے احتیاطی اقدامات پر عمل کرنے کے لیے معلومات فراہم کریں۔