عالمی یوم خواتین کے موقع پر شہر بنگلور کے ٹاؤن ہال میں منعقد کیے گیے اجلاس میں حاضرین سے مخاطب کرتی ہوئے حجاب پابندی سے متاثر طالبہ عالیہ اسدی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے یہ سازش رچی جارہی ہے کہ لباس کو بہانا بناتے ہوئے مسلم لڑکیوں کو تعلیم سے دور رکھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ آج یہ کوشش کی جارہی ہے کہ اسکول و کالج میں مسلم لڑکیاں حجاب نہ پہنے جبکہ آنے والے دنوں میں یہ بھی ممکن ہے کہ اس طرح کے اصول دیگر مقامات کےلیے بھی بنائے جائیں اور دیگر مقامات پر بھی حجاب پر پابندی عائد کی جائے جبکہ یہ کہا جائے کہ خواتین کیا پہنیں اور کیا نہ پہنیں۔
اس سلسلے میں معروف سماجی کارکن و آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی رکن اسما زہرہ نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں ملک ہند میں خواتین پر مظالیم کی تعداد میں بھاری اضافہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب نہ صرف سکسول ابیوز بلکہ آن لائن ٹرولنگ کے ذریعے خواتین کو ہراساں کرنے کی بھی وارداتیں بڑھ رہی ہیں اور حکومتیں خواتین کو تحفظ دینے و انہیں ہراساں کرنے والے عناصر کو سزا دلوانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔
اس موقع پر معروف سماجی کارکن نتیشا کرشنا سوامی نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندرہ مودی کا نعرہ بیٹی بچاؤ بیٹی ہڑھاؤ اب صرف پیپر میں رہ گیا ہے اور زمینی سطح پر کہیں نظر نہیں آرہا. نتیشا نے کہا کہ خواتین خود کو کبھی کمزور نہ سمجہیں بلکہ خواتین سماج کا ایک بڑا حصہ ہے، وہ سماج میں تبدیلی لانے میں ایک بڑا رول ادا کرسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اس موقع پر اڈوپی کالج کی طالبہ جو کہ حجاب بین کی ایک وکٹم بھی ہے نے بتایا کہ حجاب ہماری پسند ہے، حجاب سے ہم اپنے خدا کو قریب محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حجاب ان کا فخر ہے اور وہ اس سے خود اعتمادی حاصل کرتی ہیں۔