بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پی بی ورلے اور جسٹس کرشنا ایس ڈکشٹ کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ بوڑھے والدین کی آخری دنوں میں دیکھ بھال کرنا بچوں کی قانونی، مذہبی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔ عدالت نے ایک باپ کے تئیں بیٹی اور داماد کے سلوک کا مشاہدہ کرتے ہوئے حکم دیا کہ جب والدین جائیداد تحفے میں دیں گے تو ان کی دیکھ بھال کی ذمہ داری مزید بڑھ جائے گی۔
دراصل باپ سے جائیداد تحفے میں لینے کے بعد بیٹی اور داماد نے باپ پر حملہ کر کے گھر سے نکال دیا۔ جس کے بعد کرناٹک ہائی کورٹ باپ کی طرف سے اپنی بیٹی اور داماد کے طرز عمل کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کر رہا تھا۔ اس کے علاوہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے بزرگ شہریوں کی دیکھ بھال کے ایکٹ کے تحت ٹریبونل کے ڈویژنل افسر کے حکم کو برقرار رکھا۔ جس میں بیٹی کی طرف سے باپ سے گفٹ کے ذریعے جائیداد کے حصول کو کالعدم قرار دیا گیا تھا اور ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بنچ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔
کرناٹک ہائی کورٹ نے کہا کہ اپنے والدین کی دیکھ بھال کرنا بچوں کی ذمہ داری ہے نہ کہ کوئی خیرات کا معاملہ ہے۔ یہ بچوں کی قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ بڑھاپے میں اپنے والدین کی دیکھ بھال کریں۔ عدالت نے کہا کہ ہزاروں سالوں سے اس ملک میں یہی تعلیم دی جا رہی ہے کہ بچے اپنے ضعیف والدین کا خیال رکھیں۔ لیکن موجودہ صورت میں بیٹی نے جائیداد تحفے کے طور پر حاصل کرنے کے بعد اپنے والدین کا خیال نہیں رکھا، یہی نہیں والدین کو مارنا پیٹنا اور گھر سے نکال دینا بہت تکلیف دہ ہے۔
والدین کے ساتھ بدسلوکی کے بہت سے واقعات مختلف وجوہات کی بنا پر کبھی سامنے نہیں آتے۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ عدالت اس طرح کے کئی مقدمات کی سماعت کر رہی ہے۔ ڈویژن بنچ نے اپنے حکم میں کہا کہ یہ قابل قبول پیش رفت نہیں ہے۔ عدالتوں، حکام اور ٹربیونلز کو ایسے معاملات میں انتہائی احتیاط اور سختی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: