مدرسہ کے صدر معلم مولانا محمد حسن نظامی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس مدرسہ میں شعبہ ناظرہ، شعبہ حفظ، شعبہ عربی بھی جاری ہے۔
اس مدرسہ کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں زیر تعلیم طلبأ کو دینی تعلیمات کے علاوہ کنڑا، انگلش جیسی زبانیں بھی باقاعدہ طور پر سکھائی جاتی ہیں۔اس کے ساتھ ہی انھیں فنی تعلیم جیسے کمپیوٹر اور ٹیلرنگ کے فن سے بھی انھیں آگاہ کیا جارہا ہے۔
حالانکہ اس مدرسہ میں 7 اساتذہ اور 5 خادم اپنی خدمت انجام دے رہے ہیں اور طلبأ کی تعداد 100 کے قریب ہے۔
مدرسہ کے احاطہ میں ایک مسجد بنی ہاشم و عبدالحق کے نام سے تعمیر کی گئی ہے جہاں پر مدرسہ کے طلبأ و اساتذہ کے علاوہ مقامی مصلیان بھی نماز ادا کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ ریاست کرناٹک میں امام و موذن کو حکومت کی جانب سے ماہانہ تنخواہ ادا کی جارہی ہے پہلے دینی مدارس میں عصری و فنی تعلیم دینا ضروری نہیں سمجھا جاتا تھا جس کی متعدد علمأ سمیت غیر سیاسی تنظیموں نے بھی مخالفت کی تھی۔
لیکن اب امام و موذن کو ماہانہ تنخواہ بھی ادا کی جارہی ہے اور دینی مدارس میں عصری تعلیم اور فنی تعلیم پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔