بیدر (کرناٹک) : شاہین ادارہ جات، بیدر، کرناٹک کے بانی اور چیئر مین ڈاکٹر عبد القدیر کا کہنا ہے کہ شاہین ادارہ جات نے حفظ القرآن پلس پروگرام کی کامیابی کے بعد علماء کرام اور دانشور حضرات کے مشوروں سے مدرسہ پلس کے نام سے اب ملک بھر سے 5000 حفاظ اور 5000 طلباء مدارس کو عصری علوم سے جوڑنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ علماء و کابرین امت اور ذمہ داران مدارس نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ مدارس میں زیر تعلیم طلبہ کو عالمیت سے قبل ہر حال سرکاری تعلیمی نصاب کے مطابق دسویں (Xth) پاس کرایا جائے۔ اسی کے پیش نظر یہ منصوبہ ترتیب دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس منصوبہ کے تحت بہار، اتر پردیش، راجستھان، کرناٹک اور آسام کے مدارس کے طلبہ کو ترجیح دی جائے گی۔
ڈاکٹر عبد القدیر کے مطابق اس پیش قدمی کا مقصد ملک بھر کے فارغ التحصیل 5000 ایسے حفاظ جنہوں نے کبھی اسکول کا رخ نہیں کیا ہے، کے لئے قیام کی سہولتوں کے ساتھ عصری تعلیم کو یقینی بنا کر انہیں دسویں جماعت این آئی او ایس (NIOS) کے ذریعہ پاس کرایا جائے گا۔ اس کیلئے بالخصوص 5 مدارس کو مرکز بنانے کی پہل کی چارہی ہے۔ یہ منصوبہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ماہرین تعلیم عصری علوم سے نا آشنا حفاظ کی ذہانت اور تعلیمی لیاقت کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس طرح کا نصاب ترتیب دے سکیں کہ جس سے مذکورہ حفاظ بہ آسانی اسکولی تعلیم سے آراستہ ہو سکیں۔ زیر تربیت طلبہ کو بنیادی تعلیم فراہم کرنے اور مطلوبہ تعلیمی لیاقت کو حاصل کرنے کیلئے بریج (Bridge) کورس اور ذاتی نوعیت کی تدریسی کلاس رکھی جائیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبہ کا خصوصی مقصد حفاظ اور والدین کے علاوہ مدارس کے انتظامیہ میں شعور بیداری پیدا کرنا ہے۔ منصوبہ کے تحت معیاری رہائشی انتظامات اور معیاری تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ ملک بھر کے مدارس سے منصوبہ پر بہتر ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے اور مدارس کے انتخاب کا عمل تیزی کے ساتھ جاری و ساری ہے۔ منصوبہ سے جڑنے کیلئے ملک بھر سے مدارس دلچسپی لے رہے ہیں، لیکن معیاری رہائشی سہولتوں اور معیاری تعلیمی ماحول کی زمینی سطح پر جانچ کے بعد مختلف ریاستوں کے 30 سے زائد مدارس کومنتخب کیا جا چکا ہے۔ حفاظ کے رجسٹریشن کیلئے شاہین کے ویب پورٹل پر فارم بھی جاری کر دیا گیا ہے اور دلچسپی رکھنے والے حفاظ فارم بھر سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ منصوبہ کے تحت 50 مدارس کیلئے ریاضی، سائنس، انگریزی اور اُردو کے 500 فل ٹائم اساتذہ کی تقرری کی جائے گی اور منتخب ہونے والے اساتذہ کو 15000 ہزار تا 30000 ہزار کے درمیان ماہانہ تنخواہ اور طعام و قیام کی سہولیت بھی دی جائے گی۔ یہ تقرری 18 ماہ کے کنٹریکٹ کی بنیاد پر ہوگی اور اردو زبان کی تدریس کیلئے علماء کو ترجیح دی جائے گی۔ فی مرکز ایک ایسے عالم کی ضرورت ہے جو حافظ قرآن ہو اور عربی و اردو زبان وادب کی تدریس کا تجربہ رکھتے ہوں ساتھ ہی طلبہ کی کونسلنگ و نگرانی کر سکتے ہوں۔
خواہشمند اساتذہ کی جانب سے موصولہ درخواستوں کے مطابق ملک بھر میں 15 مراکز - بیدر، بنگلور، ناندیڑ، پٹنہ، ممبئی، اورنگ آباد، دربھنگہ، بھوپال، آسنسول، مغربی بنگال، حیدر آبار، دہلی، سنبھل، نوح ہریانہ، لکھنؤ اور سری نگر میں 13 تا 19 مارچ 2023ء انٹرویو کا انعقاد عمل میں لایا جا رہا ہے۔ نیز اس منصوبہ کے ساتھ جُڑ کر قوم و ملت کی خدمت کرنے کے خواہشمند اساتذہ و علماء انٹرویو کی تاریخ سے قبل اپنی درخواستیں ای میل career@shaheengroup.orgپر بھیج سکتے ہیں۔ دلچسپی رکھنے والے حفاظ www.shaheengroup.org ویب سائٹ پر جا کر اپنا رجسٹریشن بھی کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: Setup Maktab in Masjids مساجد کمٹیوں کو تمام مسجدوں میں مکاتب کا قیام کرنا چاہیے، شافی سعدی
عبد القدیر خان کے مطابق اس منصوبے میں جن علماء کرام اور دانشور حضرات سے مشورہ کیا گیا ہے ان میں: حضرت مولانا ارشد مدنی صدر جمیعۃ علماء ہند، حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی جنرل سیکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، مولانا سید محمود مدنی، مولانا بدر الدین اجمل قاسمی، رکن پارلیمان و ڈائریکٹر اجمل فاؤنڈیشن آسام، مولانا توقیر رضا خان بانی صدر اتحاد ملت کونسل، مولانا اصغر امام مہدی سلفی امیر مرکزی جمیعتہ اہل حدیث، مولانا مقصود عمران رشادی امام و خطیب جامع مسجد بنگلورسٹی، مولانا الیاس ندوی بھٹکلی بانی چیئر مین ابوالحسن علی حسنی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل، خواجہ شاہد سابق پرو وائس چانسلر مانو، ظفر محمود چیئر مین زکوۃ فاؤنڈیشن انڈیا اور اسلم پرویز سابق وائس چانسلر مانو شامل ہیں۔