مولانا نظام الدین برکاتی نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں سے دینی مدارس بند ہیں جس کی وجہ سے علماء کرام بے روزگار ہو گئے ہیں مگر اس مشکل دور میں ذمہداران مدرسہ نے مدارس و مکاتب کے علمائے کرام اور حفاظ کی جانب توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ایسے میں دینی مدارس و مکاتب میں ملازمت کرنے والے اساتذہ کافی مشکلات سے گزر رہے ہیں۔
مولانا نظام الدین برکاتی نے کہا کہ ایسے مشکل دور میں اہل ثروت کو بھی مدارس کے اساتذہ کی مدد کرنی چاہیے تھی مگر وہ بھی ان حالات میں مدارس کے اساتذہ کی جانب توجہ نہیں دے رہے ہیں۔
کرناٹک: ائمہ و موذنین اور دینی مدارس کے اساتذہ کے لیے لاک ڈاؤن مالی پیکیج
مولانا نظام الدین نے نہایت افسوس کے ساتھ کہا کہ مدارس کے اکاؤنٹ میں لاکھوں روپے جمع ہوتے ہیں مگر مدارس کے ذمہ داران اساتذہ کی بنیادہ ضروریات کو بھی نظر انداز کرتے ہیں جو لمحہ فکریہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اساتذہ جنہوں نے قوم کے بچوں کو علم کے زیور سے آراستہ کیا، مدارس کو مستحکم کرنے اور علم دین کے فروغ میں شب و روز گزارنے میں اپنی زندگی صرف کردی، ان کو اس طرح امداد سے محروم رکھنا انتہائی افسوس ناک ہے۔
مولانا نظام الدین برکاتی نے کہا کہ دینی مدارس میں خدمات انجام دینے والے اپنے اہل و عیال کی خاطر دو وقت کے کھانے کے لئے دوسرا کام کرنے پر بھی مجبور ہیں۔
مولانا نظام الدین برکاتی نے والدین سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کہ ملک میں ابھی اسکول، کالج، مدارس و مکاتب بند ہیں، ایسے میں اپنے اپنے گھروں کو ہی مکاتب بنا کر اپنے بچوں کو دینی تعلیم سے آراستہ کریں تاکہ بچے علم کے زیور سے آراستہ ہوتے رہیں۔