بنگلورو: بنگلور کے ٹاون ہال پر سینکڑوں کی تعداد میں سماجی کارکنان و دانشوران جمع ہوئے اور بھارتیہ ریاست منی پور میں پیش آرہے انسانیت سوز واقعات کی شدید مذمت کی. گزشتہ تقریباً ڈھائی مہینوں سے منی پور آگ کی لپیٹوں میں ہے، اب تک 150 سے زائد لوگوں کی جانیں گئیں اور 50 ہزار سے زائد خاندان بے گھر ہوگئے ہیں۔
منی پور میں چلتے تشدد و آگزنی کے دوران ایک شرمناک واقعہ کا ویڈیو جب وائرل ہوا جس میں تقریباً 1 ہزار لوگوں پر مشتمل ہجوم نے 2 خواتین کو برہنہ کر پریڈ کروایا گیا تھا، سپریم کورٹ سخت برہم ہوکر سو-موٹو از خود نوٹس لے لیا اور مرکزی حکومت کو پھٹکار لگائی جس کے نتیجے میں مہینوں سے خاموش رہ رہے وزیر اعظم بول پڑے اور کہا کہ خاطیوں پر سخت کارروائی کی جائے گی۔
منی پور تشدد کے متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے بنگلورو میں سینکڑوں افراد جمع ہونے والوں نے بینرز اٹھا رکھے تھے اور نعرے لگا رہے تھے کہ منی پور کے حالات کو خراب کرنے پر مرکزی حکومت پر سخت تنقید کی۔ ریاست منی پور میں نسلی تشدد سے بچ جانے والوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کے لیے سینکڑوں شہری، کارکن اور طلبہ جمع ہوئے۔ احتجاجی افراد مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے منی پور کی صورتحال کو غلط طریقے سے سنبھالنے پر تنقید کی، جو مئی سے اکثریتی میتی گروپ اور قبائلی کوکی اقلیت کے درمیان نسلی تشدد کی لپیٹ میں ہے۔
مزید پڑھیں: منی پور واقعہ پر اورنگ آباد جماعت اسلامی ہند خواتین ونگ کی شدید مذمت
اس موقع پر احتجاجی افراد نے کہا وہ یہاں یکجہتی کے لیے آئے ہیں، اور وہ تشدد کی مذمت کرتے ہیں اور جو کچھ ہوا ہے، یہ ناقابلِ دفاع ہے۔ جو ہتھیار ادھر ادھر تیر رہے ہیں، ان کو پکڑ لیا جانا چاہیے، اور تشدد کو روکنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ منی پور میں صحافیوں اور کارکنوں کو کام کرنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ تشدد کی کہانیوں کو دستاویزی شکل دی جائے۔
منی پور کی پہاڑیوں میں کشیدگی بڑھ گئی جب 4 مئی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آئی، جس میں ایک کمیونٹی کے مردوں کو مخالف طرف سے دو خواتین کو برہنہ کراتے ہوئے دکھایا گیا ہے. دریں اثنا، پولیس نے مرکزی ملزم ہیرداس (32) کو تھاوبل ضلع میں گرفتار کیا ہے. اور سی ایم بیرن سنگھ نے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا وعدہ کیا۔