آج اس کیس سے متعلق آخری سرکاری گواہ تفتیشی افسر کی بحث و جرح کے لیے عدالت نے 17 تا 20 اپریل کی تاریخ مقرر کی ہے۔
اس بات کی اطلاع یہاں اس مقدمہ کو قانونی امداد فراہم کرنے والی نمائندہ تنظیم جمیعتہ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی نے دی ہے۔
مزید تفصیلات دیتے ہوئے مولانا ندیم صدیقی نے کہا کہ یہ معاملہ گذشتہ پانچ سال سے چل رہا ہے۔
الگ الگ وجوہات کی بنیاد پر یہ مقدمہ التوا کا شکار ہوتا رہا ہے۔ کبھی جج کا تبادلہ، کبھی سرکاری وکیل کی غیر حاضری، کبھی سرکاری گواہوں کا وقت پر حاضر نہ ہونا۔
گذشتہ ایک برس سے کرونا وائرس کی وبائی مرض کی وجہ سے مقدمہ مزید التوا کا شکار ہوگیا۔
اس کیس میں اب تک 47 لوگوں کی گواہی مکمل ہو چکی ہے۔ سارے گواہوں کی گواہیوں میں ملزم کے خلاف کوئی خاطر خواہ ثبوت و شواہد نہیں ملے ہیں۔
اس کیس کی وجہ سے سراج الدین جیسے قابل ترین نوجوان کی زندگی کے پانچ سال یوں ہی اس مقدمے کی نذر ہوگئے۔