کرناٹک کے متعدد اضلاع میں حال کے ایام میں قتل و غارت گری کے کئی معاملات منظر عام پر آئے،ان واقعات سے ریاست کے نظم و نسق کی صورتحال پر کئی سوال کھڑے ہورہے ہیں، ریاست کے ساحلی علاقے میں مسلم نوجوان مسعود،بی جے پی رہنما پروین نیتار اور محمد فاضل کا بیہمانہ قتل کردیا گیا،ریاست کے وزیر اعلی بسوراج بومائی نے مقتول بی جے پی رہنما پروین کے گھر جارکر ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی ،اور قتل کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا،اور پروین کے اہل خانہ کو 25 لاکھ روپیہ بطور معاوضہ دیا۔
Six arrested over Mangaluru youth Mohammed Fazil's murder
وزیر اعلی نے ایک طرف پروین کے گھر جاکر ملاقات کی،لیکن وہیں دوسری جانب مسلم نوجوان فاضل کے گھر نہیں گئے ،اور نہ ہی ان کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا،اور نہ ہی معاوضہ کا اعلان،وزیر اعلی کے یکطرفہ معاوضہ کا اعلان اور تعزیت پر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں انہیں شدید تنقیدکا نشانہ بنایا،اور ان کے خلاف احتجاج کیا۔
جب حزب اختلاف کاگریس پارٹی،جے ڈی ایس سمیت کئی سیاسی جماعتوں نے وزیر اعلی پر شدید تنقید کی تو ا س کے بعد وزیر اعلی نے اعلان کیا کے وہ مقتول مسلم نوجوان مسعود اور فاضل کے گھر جاکر ان کے اہلخانہ سے ملاقات کرینگے ۔
مزید پڑھیں:Fazil Murder Case: فاضل قتل کیس، اکیس مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ جاری
ادھر کرناٹک کانگریس کے جنرل سیکرٹری منصور علی خان اور کیمپس فرنٹ کرناٹک کے سکریٹری الطاف حسین نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بومائی کی دور حکومت میں ریاست میں نظم و نسق کی صورتحال ابترہوچکی ہے،اور بی جے پی حکومت لاشوں پر سیاست کرہی ہے،بومائی کو چاہیے کہ وہ دستور کے مطابق حکومت چلائیں،نہ کے آر ایس آیس اور ہندوتوا نظریہ کے مطابق حکومتی سرگرمیاں انجام دیں۔