نوٹس میں کہ گیا ہے کہ اندرون قلعہ کی حشام آباد میں متعدد کنبوں نے آثار قدیمہ کی اراضی پر ناجائز قبضہ کرکے غیر قانونی مکانات تعمیر کرلیے ہیں اسی وجہ سے قلعہ میں آباد تمام مکینوں کو ایک ہفتہ کے اندر اپنے مکانات خالی کرنے ہوں گے۔
نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ کے قوانین کے مطابق آثار قدیمہ کی اراضی پر ناجائز قبضہ کرنے والوں کو 2 سال قید اور ایک لاکھ روپئے جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ شہر گلبرگہ کے ایڈووکیٹ شرن دیسائی کی جانب سے کرناٹک ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی تھی جس میں آبادی کو وہاں سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ہارئی کورٹ نے عرضی پر سماعت کر نے کے بعد مرکزی حکومت کو اندرون قعلہ کی آبادی کو خالی کرانے کی ہدایت دی تھی۔
ہارئی کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد گلبرگہ کے متعدد مسلم قائدین اور تنظیموں کے عہدیداران کا ہنگامی اجلاس تاریخی جامع مسجد قعلہ حشام میں منعقد ہوا تھا۔لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
جس میں اندرون قعلہ حشام آباد کے لوگوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے اور قانونی وعدالتی چارہ جوئی کر نے کے ساتھ ساتھ حکومتی سطح پر موثر نمائندگی کر نے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
لیکن اس فیصلہ پر اب تک کیا عمل آوری کی گئی اس بات کی وضاحت تا حال سامنے نہیں آئی ہے۔