ریاست میں کئی اسکولوں میں ہائی کورٹ کے عبوری آرڈر کو دکھاکر نہ صرف طالبات کے حجاب بلکہ اساتذہ کے برقعے بھی اتروائے گئے۔
ہائی کورٹ میں حجاب پر سماعت کے دوران سینیئر وکیل روی کمار کی دلیل نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہائی کورٹ کے 10 فروری کے عبوری حکم نامے کا اسکول حکام مسلم طلباء، والدین اور عملے کو بھی ہراساں کرنے کے لیے غلط استعمال کر رہے ہیں جب کہ عبوری فیصلہ صرف ان پی یو کالجوں پر لاگو ہوتا ہے جہاں سی ڈی سی (کالج ڈیولپمنٹ کمیٹی) ہے۔
سی ڈی سی نے طلباء کے لیے کوئی بھی یونیفارم مقرر کیا ہے۔ ریاست میں متعدد ہائی اسکولوں نے ہائی کورٹ کے عبوری حکم کا غلط استعمال کیا۔ مسلمان لڑکیوں کو ان کے حجاب، اسکولوں کے مسلم عملے کا برقع اترواکر انہیں ہراساں کیا گیا۔
وکیل نے اس حوالے سے درخواست بھی جمع کرائی ہے۔
حجاب کے حامی پٹیشنر کے وکیل ایڈووکیٹ دیودت کامت نے ہائی کورٹ میں عرضی دی کہ ہائی کورٹ کے حالیہ عبوری حکم کو واپس لیا جائے کیونکہ اس نے طلباء کے آئینی حق کو معطل کر دیا ہے۔
آج ہائی کورٹ نے کوئی حکم جاری نہیں کیا ہے جب کہ کیس ابھی تک زیر سماعت ہے۔