وزیر بیگ نے بتایا کہ 'حکومت کرناٹک سنہ 2016 سے وقف کے لیے بورڈ تشکیل دینے کے بجائے ایڈمنسٹریٹر مقرر کرتی آرہی ہے جو کہ غیر قانونی ہے اور محکمہ اقلیتی بہبود کے سکریٹری کو ہی یہ ایڈمنسٹریٹر کی ذمہ داری سونپی گئی ہے اس سے یہ خود مختار ادارے پر قابض ایڈمنسٹریٹر اس کے ضابطے کے خلاف احکامات جاری کر رہے ہیں'۔
معاملہ یہ ہے کہ 12 جنوری سنہ 2018 کو وقف ایڈمنسٹریٹر نے ضلع بنگلور کو دو حصوں میں تقسیم کردیا تھا اور دو چئیرمین بنگلور نارتھ اور بنگلور ساؤتھ نامزد کردیے تھے جب کہ ریونیو ریکارڈ کے مطابق بنگلور صرف ایک ضلع پر مشتمل ہے۔
وزیر بیگ نے بتایا کہ 'اس وقت کے ریاستی وزیر برائے اقلیتی امور نے وقف بورڈ ایڈمنسٹریٹر کے ذریعے اس غیر قانونی اقدام کو انجام دیا تھا۔
وزیر بیگ نے مزید بتایا کہ ایڈمنسٹریٹر کے اس اقدام کے خلاف "کرناٹک وقف پروٹیکشن جوائنٹ ایکشن کمیٹی" نے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور ہائی کورٹ کے جج جسٹس مالی مٹھ کی سربراہی والے ایک ڈیویژن بینچ نے اس معاملہ میں فیصلہ سناتے ہوئے وقف ایڈمنسٹریٹر کے اس اقدام کو کالعدم قرار دیا اور ریاستی حکومت کو اس سلسلے میں نوٹس جاری کیا۔