ملازمین ہڑتال کے جب کبھی سڑکوں پر اترے تو پولیس نے دبوچ لیا۔ ہڑتال کے دوران ٹرانسپورٹ ورکرز کے یونین لیڈر کوڈی ہلی چندرشیکھر نے بتایا کہ اس سلسلے میں ان کی بات وزیر داخلہ سے ہوئی ہے اور انہوں نے اپنی مانگیں ان کے سامنے رکھی ہیں، تاہم انہوں نے کہا ہے کہ آخری فیصلہ وزیر اعلیٰ یڈیورپا کے ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کو بعد ہی ممکن ہے۔
یاد رہے کہ ٹرانسپورٹ ملازمین کی ایک اہم مانگ ہے کہ انہیں ان کی تنخواہیں چھٹے پے کمیشن کے مطابق دی جائیں جسے حکومت کسی بھی حال مین قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔
اس بیچ آج کرناٹک ہائی کورٹ نے معاملے کی سماعت کر کہا کہ کووڈ-19 کی مہلک وباء کے چلتے ٹرانسپورٹ ملازمین کی ہڑتال نامناسب ہے، لہذا کورٹ نے ملازمین سے کہا کہ وہ اپنی مانگوں کو رکھتے ہوئے کام پر اتریں۔ ہڑتال کی وجہ سے مریضوں کو ٹیسٹ کروانے کے لئے سفر کرنے میں دشواریاں پیش آرہی ہیں، جب کہ حکومت کی پیروی کر رہے ایڈوکیٹ جنرل نے کورٹ کو بتایا کہ بس ملازمین کی ہڑتال غیر قانونی ہے اور اس سلسلے میں لیبر کورٹ میں کیس بھی دائر کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:
کرناٹک میں لاک ڈاؤن نہیں، گائڈ لائنس کو سخت کیا جائے گا
اب دیکھنا یہ ہے کہ ٹرانسپورٹ ملازمین کورٹ کی ہدایت کو مان کر کیا اپنے کام پر حاضری دیں گے کہ مسافروں کو راحت ملے۔