ریاست کرناٹک کے وزیر اعلی بسو راج بومئی نے سال 2022-23 کا بجٹ پیش کیا۔ اس بجٹ پر کئی قائدین اور غیر سیاسی تنظیموں کے ذمہ داران نے اپنی رائے پیش کی ہے۔
آل انڈیا تنظیم انصاف بیدر All India Tanzeem-E-Insaaf کے صدر علی احمد خان نے بجٹ کے حوالے سے کہا کہ ریاستی بجٹ انتہائی مایوس کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کے حوالے سے اگر دیکھا جائے تو یہ بجٹ انتہائی مایوس کن ہے، کیونکہ لوگوں کو امید تھی کہ اس سال بجٹ میں عوام کی فلاح و بہبود کے لیے حکومت کی جانب سے مختلف اسکیموں کا اعلان ہوگا، خاص کر اقلیتوں کے بجٹ میں اضافہ ہوگا، لیکن افسوس ریاستی حکومت نے اپنے بجٹ میں نئی اسکیمز کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔
علی احمد خان نے کہا کہ سابقہ کانگریس کی حکومت میں جو اسکیمیں تھیں، اسے بھی لاگو نہیں کیا گیا، بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کی امداد ہو، اسکالرشپ یا پھر شادی بھاگیہ جیسی اسکیم، گزشتہ حکومت میں لوگوں کی سہولت کے لیے بنائے گئے تھے، موجودہ ریاستی حکومت نے ان اسکیمز کے بجٹ میں کمی کی ہے یا ان کو بند کر دیا ہے اور اپنے دور اقتدار میں کوئی نئی اسکیم کا اعلان بھی نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: Karnataka Budget 2022: کسانوں کے مسائل پر کرناٹک حکومت غیرسنجیدہ
کرناٹک وقف بورڈ، کرناٹک ویمنس ڈیولپمنٹ کارپوریشن اور کرناٹک اردو اکیڈمی کے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔
امید تھی کہ بجٹ میں اضافہ کیا جائے گا، اسی بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ریاستی حکومت اقلیتوں کے لیے کتنا سنجیدہ ہے۔
انہوں نے مرکزی بجٹ کے حوالے سے بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل کرنسی سے عوام کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ڈیجیٹل کرنسی سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہو سکتا ہے۔