کرناٹک کے ضلع یادگیر میں چار سو ایکر کاشتکاری کی زمین کو اسی تالاب سے سیراب کیاجاتا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ 70 برس سے یہ تالاب کبھی خشک نہیں ہوا تھا، لیکن شدید گرمی اور بارش کے نہ ہونے سے ایسے حالات پیدا ہوئے تھے۔
مسلسل دو برس سے ناکافی بارش ہونے کی وجہ سے ضلع میں پانی کا مسئلہ بہت سنگین صورتحال اختیار کر گیا ہے، جس کی وجہ سے مقامی کسانوں کو اور پالتو جانوروں کو بے حد مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
کسان ملک کی ریڈھ کی ہڈی کہلاتا ھے۔ آزادی سے سے لے کر آج تک 75 فیصد سے زائد آبادی کا انحصار زراعت پر تھا۔ لیکن اب یہ 40 فیصد پر پہنچ چکا ہے اور کسان قرض کے بوجھ کی وجہ سے خودکشی کرنے پر مجبور ہے۔
اس ترقی یافتہ دور میں بھی کسانوں کو خوف کے ماحول میں زندگی گزارنی پڑرہی ہے، جبکہ حکومت کو چاہیے کہ کسانوں کے مسائل کو فوری حل کرے۔
یادگیر کے کسانوں نے حکومت اور ضلع کے زمہ داران سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پانی کے مسئلے کو حل کریں، تاکہ کسانوں کو خوشحال زندگی گزارنے کا موقع فراہم ہوسکے۔
واضح رہے کہ حکومت کرناٹکہ کی جانب سے ریاست میں 150 سے زائد تعلقہ جات کو خشک زدہ قرار دے دیا گیا تھا، جن میں سے ایک یادگیر بھی ہے۔