کرناٹک بھر میں موجود ہزاروں ایکڑ اوقافی جائدادیں کئی سیاستدانوں و مالداروں کے قبضوں میں چلی گئی ہیں۔ کرناٹک میں اوقافی جائداد کے متعلق ایک بات سامنے آئی ہے کہ وقف بورڈ نے مبینہ طور پر قابضین کے ساتھ سانٹھ گانٹھ کرلی ہے، جب کہ علاقے کے مسلمانوں نے 50 سالوں تک مختلف کورٹز کے چکر لگاکر اس وقف کی زمین کو بچانے کی قانونی جدوجہد کی اور کامیاب بھی رہے۔
کرناٹک کے شہر تمکور کے 'گبی' گاؤں کی جامعہ مسجد سے منسلک 2 ایکڑ 4 گنٹہ اوقافی جائداد کو ناجائز قبضہ سے آزاد کرانے میں ادارے کے ذمہ داران نے تقریباً 50 سال کی قانونی جدوجہد کے بعد کامیابی حاصل کی ہے۔ ادارے کے ذمہ دار شفیع احمد نے اس قدیم کیس پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ کس طرح کرناٹک وقف بورڈ کی جائداد پر نہ صرف قبضہ کیا گیا بلکہ اسے بیچنے کی بھی مکمل تیاری کرلی گئی تھی۔
اس طویل قانونی جدوجہد میں ایڈووکیٹ رحمت اللہ کوتوال نے مذکورہ اوقافی جائداد کو ناجائز قبضہ سے آزاد کرانے میں بڑا رول ادا کیا۔ ایڈووکیٹ رحمت اللہ نے بتایا کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ آیا ہے اور ساتھ ہی سپریم کورٹ نے لوور کورٹ کو ہدایت جاری کی ہے کہ اس معاملے میں ایک سال کی مدت میں ججمینٹ پاس کیا جائے۔
اس موقع پر شفیع احمد نے بتایا کہ اس کیس کی پیروی کے اخراجات گاؤں کے لوگوں نے اٹھائی ہے اور انہوں نے امید جتائی کہ وہ قابضین سے وقف کی اس جائداد کو ضرور بچائیں گے۔
مزید پڑھیں: بیدر میں ادبی اجلاس و مشاعرہ کا انعقاد
شفیع احمد نے بتایا کہ اس جائداد کی مالیت رائج الوقت 100 کروڑ روپے سے زیادہ ہے اور اس مسئلے کے حل کے بعد وہ اس کی آمدنی سے گاؤں کے مسلمانوں کی فلاح و بہبودی کے کام انجام دئے جائیں گے۔