ETV Bharat / state

کرناٹک میں ہندی زبان میں لگے بینرز ہٹانے پر تنازع

ریاست کرناٹک میں ایک جین پروگرام کا بینرز ہندی زبان میں ہونے کی وجہ سے ہٹایا گیا۔

author img

By

Published : Aug 20, 2019, 11:08 AM IST

Updated : Sep 27, 2019, 3:22 PM IST

کرناٹک میں ہندی زبان میں لگا بینرز ہٹانے پر تنازع

دو روز قبل بنگلور کے ایک جین مندر کے باہر ہندی میں پرنٹ کیے گئے بنیرز کو ہٹانے کے لیے کنڑا کارکنان نے مندر انتظامیہ کو کہا تھا۔ بینرز نہ ہٹانے کی وجہ سے کنڑا کارکنان نے خود ہی بینر ہٹادیا ۔ جس کے بعد جین مندر انتظامیہ نے مقدمہ درج کرایا۔

پولیس نے اس معاملے میں ملوث چھ کنڑا کارکنان پر مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کیا ہے۔

کرناٹک میں ہندی زبان میں لگا بینرز ہٹانے پر تنازع

جین فیڈریشن کے رکن ترلوک چند نے پولیس میں شکایت درج کرائی کہ کنڑا کارکنان نے مذاہب کے بیچ نفرت پھیلانے کا کام کررہے ہیں ۔

بھگوان مہاویر روڈ پر واقع جین مندر کے باہر لگائے گئے ہندی بینر کو کنڑا کارکنان نے پھاڑ دیا اور اس کا ایک ویڈیو بھی بناکر ان سوشل میڈیا پر وائرل کردیا۔

اسی دوران بنگلورو ساؤتھ پارلیمانی حلقے کے رکن پارلیمان تیجسوی سوریہ نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کنڑا کارکنان کو گونڈا عناصر قرار دیا۔

کنڑا تنظیم کے کارکنان کے گرفتار کیے جانے پر احتجاج کیا۔ پولیس کاروائی کو ظلم قرار دیتے ہوئے جین و مارواڑی سماج پر بھی شدید نکتہ چینی کی۔

مظاہرین نے جین مندر انتظامیہ اور پولیس کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔گرفتار کارکنان کا رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے بنگلور ساؤتھ کے رکن پارلیمان تیجسوی سوریہ کے ٹوئٹر بیان کی بھی سخت مذمت کی اور ان سے استعفی کا مطالبہ بھی کیا۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کرناٹکا رکشنا ویدیکے کے صدر پروین شیٹی نے کہا کہ کنڑا کارکنان نے کوئی توڑ پھوڑ نہیں کی بلکہ بینر، ہورڈنگ جو کہ ہندی میں تھا اسے اتارا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مذہبی ہم آہنگی میں بھروسہ کرتے ہیں اور سبھی زبانوں کی عزت کرتے ہیں لیکن ریاست کرناٹک میں 'کنڑا زبان' کو سبھی کی ہے اور سے اول درجہ دیا جانا چاہیے۔

جین مندر کے ذمہ داران نے وزیر اعلیٰ یدی یورپا سے ملاقات کی اور ایک میمورنڈم پیش کرتے ہوئے گزارش کی کہ مندر میں توڑ پھوڑ کرنے والے کنڑا کارکنان پر سخت کارروائی کرے جس کے جواب میں یدی یورپا نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ وہ پولیس کمیشنر و ڈی آئی جی سے کارروائی کی بات کریں گے۔

دو روز قبل بنگلور کے ایک جین مندر کے باہر ہندی میں پرنٹ کیے گئے بنیرز کو ہٹانے کے لیے کنڑا کارکنان نے مندر انتظامیہ کو کہا تھا۔ بینرز نہ ہٹانے کی وجہ سے کنڑا کارکنان نے خود ہی بینر ہٹادیا ۔ جس کے بعد جین مندر انتظامیہ نے مقدمہ درج کرایا۔

پولیس نے اس معاملے میں ملوث چھ کنڑا کارکنان پر مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کیا ہے۔

کرناٹک میں ہندی زبان میں لگا بینرز ہٹانے پر تنازع

جین فیڈریشن کے رکن ترلوک چند نے پولیس میں شکایت درج کرائی کہ کنڑا کارکنان نے مذاہب کے بیچ نفرت پھیلانے کا کام کررہے ہیں ۔

بھگوان مہاویر روڈ پر واقع جین مندر کے باہر لگائے گئے ہندی بینر کو کنڑا کارکنان نے پھاڑ دیا اور اس کا ایک ویڈیو بھی بناکر ان سوشل میڈیا پر وائرل کردیا۔

اسی دوران بنگلورو ساؤتھ پارلیمانی حلقے کے رکن پارلیمان تیجسوی سوریہ نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کنڑا کارکنان کو گونڈا عناصر قرار دیا۔

کنڑا تنظیم کے کارکنان کے گرفتار کیے جانے پر احتجاج کیا۔ پولیس کاروائی کو ظلم قرار دیتے ہوئے جین و مارواڑی سماج پر بھی شدید نکتہ چینی کی۔

مظاہرین نے جین مندر انتظامیہ اور پولیس کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔گرفتار کارکنان کا رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے بنگلور ساؤتھ کے رکن پارلیمان تیجسوی سوریہ کے ٹوئٹر بیان کی بھی سخت مذمت کی اور ان سے استعفی کا مطالبہ بھی کیا۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کرناٹکا رکشنا ویدیکے کے صدر پروین شیٹی نے کہا کہ کنڑا کارکنان نے کوئی توڑ پھوڑ نہیں کی بلکہ بینر، ہورڈنگ جو کہ ہندی میں تھا اسے اتارا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مذہبی ہم آہنگی میں بھروسہ کرتے ہیں اور سبھی زبانوں کی عزت کرتے ہیں لیکن ریاست کرناٹک میں 'کنڑا زبان' کو سبھی کی ہے اور سے اول درجہ دیا جانا چاہیے۔

جین مندر کے ذمہ داران نے وزیر اعلیٰ یدی یورپا سے ملاقات کی اور ایک میمورنڈم پیش کرتے ہوئے گزارش کی کہ مندر میں توڑ پھوڑ کرنے والے کنڑا کارکنان پر سخت کارروائی کرے جس کے جواب میں یدی یورپا نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ وہ پولیس کمیشنر و ڈی آئی جی سے کارروائی کی بات کریں گے۔

Intro:کرناٹکا میں کنڈا ہی ترجیحی زبان ہونی چاہئے


Body:کرناٹکا میں کنڈا ہی ترجیحی زبان ہونی چاہئے

بنگلور: پچھلے 2 دن قبل شہر بنگلور کے ایک جین مندر کے باہر ایک واقع سرزد ہوا جہاں کنڈا کارکنان نے ہندی میں پرنٹ کئے گئے جین پروگرام کے متعلق لگے بینرس کو ہٹانے کی مندر انتظامیہ کو گزارش کی اور ان کے نہ ماننے پر کنڈا کارکنان نے خود انہیں ہٹایا. اس کے بعد جین مندر کے انتظامیہ نے شکایت درج کروائی جس کے نتیجہ پولیس نے اس معاملہ میں ملوث 6 کنڈا کارکنوں کو مختلف دفعات پر ایف. آئ. آر درج کر انہیں عدالتی تحویل میں بھیج دیا.

یاد رہے ترلوک چند کو جو کہ جین فیڈریشن کے اءک رکن ہیں نے یہ کہکر پولیس میں شکایت درج کروائی کہ کنڈا کارکنان نے مذاہب کے بیچ نفرت پھیلانے والے حرکات میں ملوث ہیں. پولیس نے آئ. پی. سی سیکشنس 153A, 427, 504, اور 506 کے چارجس کو ایف. آئ. آر میں درج کر ان کارکنان کو جیل بھیجا.

بھگوان مہاویر روڈ پر واقع جین مندر کے باہر لگائے گئے ہورڈنگ جو کہ ہندی زبان میں لکھا گیا تھا اسے کنڈا کارکنان نے اوپر چڑھکر چاخوؤں سے پھاڑ پھینکا اور اس کا ایک ویڈیو بھی بناکر ان کارکنان نے سوشیل میڈیا پر پھیلایا.

اسی دوران بنگلورو ساؤتھ پارلیمانی حلقہ کے ایم. پی تیجسوی سوریہ نے اس معاملہ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کنڈا کارکنوں کو "گونڈا عناصر" کہا جس پر کرڈا تنظیموں نے شدید ناراضگی جتائی.

اس سلسلے میں بنگلور کی مختلف کنڈا تنظیمیں کنڈا کارکنوں کے پولیس سے جیل جھیجے جانے کے خلاف برہمی کا اظہار کیا اور شہر کے ٹاؤن ہال کے روبرو ایک زبردست احتجاج منعقد کیا گیا جہاں ان تنظیموں کے سربراہان نے نہ صرف پولیس کی کارروائی کو ظلم قرار دیا بلکہ جین و مارواڑی سماجی کو بھی کنڈا کی عزت نہ کرنے پر نشانہ سادھا.

احتجاج میں جمع ہوئے ہزاروں کی تعداد میں کنڈا کارکنان نے جین مندر کے انتظامیہ اور پولیس کی کارروائی کے خلاف نعرے بازی کی اور ہراست میں میں لئے گئے کنڈا کارکنوں کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا. انہوں نے بنگلورو ساؤتھ کے ای.. پی تیجسوی سوریہ کے ٹویٹر بیان پر بھی سخت مذمت کی اور ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا.

ای. ٹی. وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کرناٹکا رکشنا ویدیکے کے صدر پروین شیٹی نے بتایا کہ ہم کنڈا کارکنان نے کوئی توڑ پھوڑ نہیں کی بلکہ بینر/ہورڈنگ جو کہ ہندی میں تھا اسے اتارا ہے. انہوں نے کہا کہ ہممذہبی ہم آہنگی میں بھروسہ کرتے ہیں اور سبھی زبانوں کی عزت کرتے ہیں لیکن ریاست کرناٹکا میں "کنڈا زبان" کو سبھی کی اور سے اول درجہ دیا جانا چاہئے.

اس معاملہ نے سیاسی رنگ بھی لیلیا جن سابق وزیر اعلیٰ کمار سوامی نے ٹویٹ کر یڈیورپا سے کنڈا کارکنان کے خلاف درج کیس واپس لے اور انہیں رہا کرے. اس سلسلے میں جین مندر کے ذمیداران نے وزیر اعلیٰ یڈیورپا سے ملاقات کر یاد داشت پیش کرتے ہوئے گزارش کی کہ مندر میں توڈ پھوڈ کرنے والے کنڈا کارکنان پر سخت کارروائی کرے جس کے جواب میں یڈیورپا نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ وہ پولیس کمیشنر و ڈی. آی. جی سے کارروائی کے لئے کہنگے.

بائٹس...
1. پروین شیٹی، صدر کرناٹکا رکشنا ویدیکے
2. نیاز تنویر، کنڈا کارکن
3. احمد، کنڈا کارکن
3. کلیم شریف، کنڈا کارکن

Notes... The video is being uploaded...


Conclusion:
Last Updated : Sep 27, 2019, 3:22 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.