بنگلورو: ملک کی دوسری ریاستوں کی ریاست کرناٹک میں بھی مدارس کے متعلق یہ کہا جارہا ہے کہ دینی مدارس میں زیر تعلیم طلبا عصری علوم سے ناواقف ہوتے ہیں لیکن جمعیت علما ہند کرناٹک کے اکابرین نے اسے محض الزام قرار دے کر اس کی تردید کی۔ جمعیت علماء کے ذمہ داران نے میڈیا کو بتایا کہ نہ صرف میتھمیٹکس اور سائنس بلکہ انگلش کمیونیکیشن و جدید کمپیوٹر سائنس بھی مدارس کے نصاب کا حصہ ہے اور طلباء کو ان مضامین کی تربیت دی جاتی ہے۔
علماء کرام نے مزید کہا کہ جمعیت علماء کی جانب سے شروع کئے گئے جمعیت اوپن اسکول کے ذریعہ ایک انقلابی کام کیا جا رہا ہے جس سے نہ صرف دینی مدارس کے طلباء بلکہ عام مسلم و غیر مسلم ڈراپ آوٹ بچے بھی دسویں کلاس ایس. ایس. ایل. سی کو مکمل کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں ادارے کے ذمہ دار مولانا محمد عمر نے جمعیت اوپن اسکول کے سلیبس،داخلہ وغیرہ کی تفصیل بتائی گئی اور مدارس سے اپیل کی کہ اس نظام کے نفاذ کے لئے بنگلور میں واقع 'قاسم انسٹیٹیوٹ' سے رابطہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں:Complaint Against BJP Leader کانگریس نے کرناٹک کے وزیر کے خلاف شکایت درج کرائی
یاد رہے کہ کرناٹک میں چند فرقہ وارانہ عناصر کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ دینی مدارس میں طلباء کو صرف دینی تعلیم دی جارہی ہے جب کہ انہیں قصداً عصری علوم سے دور رکھا جارہا ہے۔ ہندوتوا تنظیم رام سینا کے لیڈران کی جانب سے دینی مدارس پر تنقید کی گئی تھی۔ کرناٹک میں گزشتہ دنوں میں برسر اقتدار بھارتیی جنتا پارٹی کی حکومت کی جانب سے دینی مدارس کے سروے کی بھی بات کی گئی تھی اور رپورٹس کے مطابق سروے کرنے والے افسران نے مدارس میں طلبا سے بات کی اور معلوم ہوا کہ مدارس کا مقررہ نصاب بھی نہیں پڑھایا جا رہا ہے۔