حراست میں لیے جانے کے بعد منصور خان کا کہنا ہے کہ اس کے پاس سرمایہ کاروں کو لوٹانے کے لیے کوئی رقم نہیں ہے اور اس نے بڑی رقم رشوت کے طور پر کئی سیاست دانوں و سرکاری افسران کو دی ہے لہذا ان سے یہ رقم حاصل کر سرمایہ کاروں کی دی جائے، لیکن تحقیقاتی افسران کو اس کی باتوں پر بھروسہ نہیں ہے۔
ایک جانب سرمایہ کار ایس آئی ٹی کے دفتر اور کچھ سرمایہ کار آئی ایم اے کے دفتر جو بند ہو چکا ہے اور کورٹ کے چکر لگا رہے ہیں اور اس قدر اضطراب میں مبتلا ہیں کہ ناقابل بیان ہے، اسی صدمہ سے متعدد سرمایہ کاروں کی موت گئی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق مختلف پونزی کمپنیوں کے دھوکہ باز سرغنوں کے فرار یا پولیس کے حوالے ہونے کے بعد پولیس کی جانب سے کمپنیوں کی جائیداد ضبط تو ہوئی ہیں لیکن سرمایہ کاروں کو ان کی رقم واپس دینے کی کہیں بات نہیں ہو رہی ہے۔
آئی ایم اے کے دھوکہ دہی معاملہ میں انفورسمینٹ ڈائریکٹوریٹ جانچ کر رہی ہے اور اب تک اس نے قریب 200 کروڑ کے مالیت کی جائیداد ضبط کی ہے جو کہ قانوناً مرکزی حکومت کے قبضہ میں رہیں گی لیکن سرمایہ کاروں کو ان کی رقم لوٹانے کے معاملے مین ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔