بنگلور: رمضان المبارک میں انفرادی و اجتماعی تبدیلی کیسے ممکن ہے، اس موضوع پر بات کرتے ہوئے مولانا فہیم عبد اللہ نے بتایا کہ ماہ رمضان المبارک مسلمانوں میں تبدیلی لانے کے لئے آیا ہے۔ معاشرے کو تبدیل کرنے کا کوئی الگ فارمولہ نہیں ہے، بس یہ ہے کہ ہر شخص اپنے آپ میں تبدیلی لائے، اپنے اخلاق و سوچ کو بہتر کرے، اسی سے معاشرہ بھی بدلتا ہے۔ مولانا فہیم عبد اللہ نے رمضان المبارک کے حوالے سے بتایا کہ جب بندہ اس ماہ مقدس میں داخل ہوتا ہے تو یہ گویا ایک پریکٹیکل سیشن کی ایک مہینے کی محدود مدت ہے، جس میں مسلمانوں کو چاہیے کہ پیارے نبی کے بتائے ہوئے احکامات پر مکمل طور پر عمل کرتے رہیں، جیسے پنج وقت نماز، تلاوت قرآن کریم، زکوۃ کی ادائیگی، لین دین و دیگر معاملات میں ایمانداری و درستگی، والدین، بزرگوں و بچوں کے ساتھ حسن سلوک، بھائی چارے والے معاملات میں بہتری، وغیرہ پر صحیح طور پر عمل کرنا گویا تبدیلی کی راہ پر چلنا ہے اور جب بندہ یہ سب رمضان المبارک میں اپنی زندگی میں لاتا ہے تو بلا شبہ اس میں حقیقی معنوں میں تبدیلی آکر رہتی ہے۔
اس سوال پر کہ مسلمانوں میں جو تبدیلی رمضان المبارک میں دیکھی جاتی ہے وہ رمضان کے بعد نظر نہیں آتی اس کے جواب میں مولانا نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ اس مغالطے سے باہر آئیں کہ ہم رمضانی مسلمان نہیں ہیں بلکہ پیدائش سے لیکر موت تک کے مسلمان ہیں۔ اسی لیے ہمیں سال بھر اسی طرح نیک اعمال، فرائض و سنت پر عمل کرنا ہوگا۔ ماہ صیام میں مسلمان اپنے اخلاق و کردار کو درست و اعمال کو بہتر کرے اور انہماک کے ساتھ عمل پیرا ہو، تو یقیناً یہ نہ صرف رمضان المبارک میں مفید رہیگا بلکہ پورا سال پرہیزگاری میں گزرے گا۔ انہوں نے کہا کہ چوںکہ رمضان المبارک ہمدرگی و غمخواری کا مہینہ ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ ان خصوصیات کو صرف اپنے گھر و پڑوسیوں کی حد تک نہ رکھیں بلکہ اسے وسیع کرے اور غیر مسلم برادران تک بھی پہنچائیں تاکہ فرقہ پرست طاقتوں کی جانب سے جو مسلمانوں کے متعلق بدگمانیاں پیدا کی گئی ہیں ان کا ازالہ ہوسکے۔
یہ بھی پڑھیں : Impact of Ramadan on Muslims رمضان المبارک غم خواری کا مہینہ ہے، مولانا حسین اشرفی