نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے منگل کے روز 'یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ' کے بانی خالد سیفی کی طرف سے 2020 فسادات سے متعلق ایک معاملہ میں ان پر قتل کی کوشش سے متعلق الزام کے خلاف دائر کی گئی درخواست کو مسترد کردیا۔
جسٹس منوج کمار اوہری نے فیصلہ سناتے ہوئے کہاکہ خالد سیفی کی درخواست خارج کردی گئی ہے‘۔ 24 فروری 2020 کو شمال مشرقی دہلی میں سی اے اے کے خلاف شدید احتجاج کے بعد فسادات پھوٹ پڑے تھے، جس میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور تقریباً 700 زخمی ہوئے تھے۔
سیفی نے عدالت میں عرضی داخل کرکے آرمس ایکٹ کے تحت عائد الزامات کو خارج کرتے ہوئے درخواست کی گئی تھی کہ ’اس معاملہ میں کوئی ہتھیار برآمد نہیں ہوا تھا، اس لئے دفعہ 307 (قتل کی کوشش) آئی پی سی کے تحت الزام عائد نہیں کئے جاسکتے‘۔
جگت پوری پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر کے مطابق، 26 فروری 2020 کو شمال مشرقی دہلی کے کھریجی خاص علاقے کی مسجد والی گلی میں ایک ہجوم جمع ہوا تھا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا کہ بھیڑ نے پولیس کے منتشر ہونے کے حکم کو ماننے سے انکار کردیا۔ ہجوم نے پتھراؤ کیا اور پولیس اہلکاروں پر حملہ کردیا۔ اس دوران کسی نے ہیڈ کانسٹیبل یوگراج پر بھی گولی چلائی۔
یہ بھی پڑھیں: مدارس کے 17 لاکھ طلباء کو بڑی راحت، سپریم کورٹ نے یوپی مدرسہ ایکٹ کو آئینی قرار دیا، ہائی کورٹ کا فیصلہ منسوخ
استغاثہ کے مطابق، سیفی اور سابق کانگریس کونسلر عشرت جہاں نے "غیر قانونی اسمبلی" کو اکسایا تھا۔ جنوری میں، ٹرائل کورٹ نے سیفی، عشرت جہاں اور 11 دیگر کے خلاف قتل کی کوشش، ہنگامہ آرائی اور غیر قانونی اجتماع سے متعلق الزامات طے کرنے کا حکم دیا تھا۔ اپریل میں باقاعدہ طور پر الزامات عائد کیے گئے تھے۔ تاہم بعد میں تمام 13 کو مجرمانہ سازش، اکسانے اور مشترکہ ارادے کے ساتھ جرائم اور آرمس ایکٹ کے تحت الزامات سے بری کر دیا گیا۔