ETV Bharat / state

Hijab Ban in Karnataka: حجاب۔اسکارف معاملہ کرناٹک کے دیگر اضلاع میں پھیلا - حجاب کے لیے کرناٹک میں احتجاج

حجاب اور بھگوا اسکارف تنازع Hijab-Scarf Issue کرناٹک کے بیشتر اضلاع کے کالجوں میں پھیل گیا ہے۔ جس کے بعد شیوا موگا اور داونگیرے اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔

حجاب معاملے پر کرناٹک میں حالات کشیدہ
حجاب معاملے پر کرناٹک میں حالات کشیدہ
author img

By

Published : Feb 8, 2022, 7:19 PM IST

ریاست کرناٹک کے اُڈوپی ضلع میں باحجاب طالبات کو کالج کیمپس میں داخلہ نہ داخلہ نہ دینے کے بعد سے جاری احتجاج میں شدت پیدا ہوگئی ہے۔ Hijab Ban in Karnataka اُڈوپی میں طالبات کے احتجاج کے بعد دیگر طلبہ بھی بھگوا شال اور مفلر کے ساتھ ان طالبات کی مخالفت نے اتر آئے جس کے بعد دیگر اضلاع کے کالجز میں بھی حالات کشیدہ ہوگئے۔

حجاب معاملے پر کرناٹک میں حالات کشیدہ
حجاب معاملے پر کرناٹک میں حالات کشیدہ

اُڈوپی کے بعد ضلع شیواموگا اور داونگیرے میں بھی حالات کشیدہ ہوگئے جس کے بعد وہاں دفعہ 144 نافذ کر دیا گیا ہے۔ حجاب اور بھگوا اسکارف کو لے کر تشدد، پتھراؤ اور ہلکا لاٹھی چارج ہوا۔

واضح رہے کہ اُڈوپی کے طلباء اور والدین نے حجاب کو چیلنج کرتے ہوئے کرناٹک ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی ہے۔

اس دوران ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران این کرشنا دکشت نے دفاع کے لیے دلائل دیئے۔ ریاستی حکومت نے اسکولوں اور کالجوں میں یونیفارم کو لازمی قرار دیا ہے لیکن حجاب اور بھگوا اسکارف ریاست کے کئی اضلاع میں موضوع بحث بن چکے ہیں اور اسکولوں اور کالجوں میں طلباء کے درمیان تنازعات کا باعث بھی بن رہے ہیں۔

ایڈوکیٹ جنرل پربھولنگا نے بتایا کہ کالجوں میں یونیفارم کو لازمی قرار دینے کا اختیار اور آزادی ہے۔

حجاب معاملے پر کرناٹک میں حالات کشیدہ
حجاب معاملے پر کرناٹک میں حالات کشیدہ

درخواست گزار کے وکیل دیودت کامت نے دلیل دی کہ قرآن پاک کے مطابق اسلام میں حجاب پہننا لازمی ہے۔ اس پر پابندی لگا کر حکومت نے طلبہ کے حقوق کو پامال کیا ہے۔ آئین کا آرٹیکل 19(1) کہتا ہے کہ لباس پہننے کا حق ہے۔ اپنے مذہب پر عمل کرنا لوگوں کا بنیادی حق ہے اور حکومت مذہبی پابندی کا تعین نہیں کر سکتی۔ حجاب سے بالوں کو ڈھانکنا چاہیے۔

درخواست گزار کے وکیل کامت نے عدالت میں دلیل دی کہ کیرالہ ہائی کورٹ نے اس حق کو تسلیم کیا ہے۔ ریاستی حکومت حجاب کے معاملے میں مداخلت نہیں کرتی ہے، جو لوگ حجاب پہننا چاہتے ہیں وہ کالج بورڈ سے پرمٹ لے سکتے ہیں۔

ریاست کرناٹک کے اُڈوپی ضلع میں باحجاب طالبات کو کالج کیمپس میں داخلہ نہ داخلہ نہ دینے کے بعد سے جاری احتجاج میں شدت پیدا ہوگئی ہے۔ Hijab Ban in Karnataka اُڈوپی میں طالبات کے احتجاج کے بعد دیگر طلبہ بھی بھگوا شال اور مفلر کے ساتھ ان طالبات کی مخالفت نے اتر آئے جس کے بعد دیگر اضلاع کے کالجز میں بھی حالات کشیدہ ہوگئے۔

حجاب معاملے پر کرناٹک میں حالات کشیدہ
حجاب معاملے پر کرناٹک میں حالات کشیدہ

اُڈوپی کے بعد ضلع شیواموگا اور داونگیرے میں بھی حالات کشیدہ ہوگئے جس کے بعد وہاں دفعہ 144 نافذ کر دیا گیا ہے۔ حجاب اور بھگوا اسکارف کو لے کر تشدد، پتھراؤ اور ہلکا لاٹھی چارج ہوا۔

واضح رہے کہ اُڈوپی کے طلباء اور والدین نے حجاب کو چیلنج کرتے ہوئے کرناٹک ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی ہے۔

اس دوران ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران این کرشنا دکشت نے دفاع کے لیے دلائل دیئے۔ ریاستی حکومت نے اسکولوں اور کالجوں میں یونیفارم کو لازمی قرار دیا ہے لیکن حجاب اور بھگوا اسکارف ریاست کے کئی اضلاع میں موضوع بحث بن چکے ہیں اور اسکولوں اور کالجوں میں طلباء کے درمیان تنازعات کا باعث بھی بن رہے ہیں۔

ایڈوکیٹ جنرل پربھولنگا نے بتایا کہ کالجوں میں یونیفارم کو لازمی قرار دینے کا اختیار اور آزادی ہے۔

حجاب معاملے پر کرناٹک میں حالات کشیدہ
حجاب معاملے پر کرناٹک میں حالات کشیدہ

درخواست گزار کے وکیل دیودت کامت نے دلیل دی کہ قرآن پاک کے مطابق اسلام میں حجاب پہننا لازمی ہے۔ اس پر پابندی لگا کر حکومت نے طلبہ کے حقوق کو پامال کیا ہے۔ آئین کا آرٹیکل 19(1) کہتا ہے کہ لباس پہننے کا حق ہے۔ اپنے مذہب پر عمل کرنا لوگوں کا بنیادی حق ہے اور حکومت مذہبی پابندی کا تعین نہیں کر سکتی۔ حجاب سے بالوں کو ڈھانکنا چاہیے۔

درخواست گزار کے وکیل کامت نے عدالت میں دلیل دی کہ کیرالہ ہائی کورٹ نے اس حق کو تسلیم کیا ہے۔ ریاستی حکومت حجاب کے معاملے میں مداخلت نہیں کرتی ہے، جو لوگ حجاب پہننا چاہتے ہیں وہ کالج بورڈ سے پرمٹ لے سکتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.