کرناٹک ہائی کورٹ نے آج فیصلہ سناتے ہوئے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو چیلنج کرنے والی تمام درخواستوں کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا کہ حجاب پہننا اسلام میں ضروری نہیں ہے۔
کرناٹک ہائی کورٹ کے مطابق حجاب کو اسلام میں ضروری نہیں مانا گیا ہے۔ عدالت نے حجاب پہننے سے متعلق دائر تمام عرضیوں کو خارج کردیا۔
کرناٹک کے کچھ کالجز میں عائد حجاب پر پابندی کو ہائی کورٹ نے برقرار رکھا اور تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو چیلنج کرنے والی تمام عرضیوں کو خارج کر دیا۔
عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ حجاب پہننا اسلام میں ضروری عمل نہیں ہے، لہٰذا ڈریس کوڈ سے متعلق حکومت کی ہدایت کو برقرار رکھا جانا چاہیے۔
ہائی کورٹ نے مندرجہ ذیل چند چیزوں پر نمایاں طور پر زور دیتے ہوئے کہا
1) مسلم خواتین کا حجاب پہننا اسلام میں ضروری عمل نہیں ہے۔
2) اسکول یونیفارم، ایک معقول عمل ہے جس پر طلبا اعتراض نہیں کرسکتے۔
3) حکومت کو حکمنامہ جاری کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ جانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ آج چیف جسٹس ریتو راج اوستھی، جسٹس کرشنا ایس ڈکشٹ اور جسٹس جے ایم قاضی پر مشتمل تین رکنی بنچ آج صبح حجاب تنازعہ پر اپنا فیصلہ سنایا۔
حجاب کیس کے فیصلے سے قبل ہی بنگلور میں دفعہ 144 نافذ کو نافذ کردیا گیا اور تمام تعلیمی اداروں کو بھی بند کردیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
قبل ازیں ہائی کورٹ نے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو چیلنج کرنے والی مختلف درخواستوں پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ اس سے قبل چیف جسٹس ریتو راج اوستھی، جسٹس کرشنا ایس ڈکشٹ اور جسٹس جے ایم قاضی پر مشتمل تین ججوں کی بنچ تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو چیلنج کرنے والی مختلف درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی۔