کچھ دن قبل میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما انور مانیپاڈی نے وقف بورڈ کے رکن مولانا شافی سعدی پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے تعمیر شدہ مسجد کی دیوار کی تعمیر کے لیے سرکاری فنڈز حاصل کیے ہیں۔
اس معاملے میں انور مانیپاڈی نے مولانا شافی سعدی کے خلاف اینٹی کرپشن بیورو لوکا یکتا اور محکمہ اقلیتی بہبود میں شکایت بھی درج کی تھی۔
اس سلسلے میں شافی سعدی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بینگلورو کے بنیر گھٹا سڑک پر واقع مسجد سعدیہ کے اطراف دیوار نہیں بلکہ گریل بنائی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جن لوگوں نے شکایت درج کرائی ہے وہ اس گمان میں ہیں کہ مسجد کے اطراف لوہے کی گریک کامپاؤنڈ وال ہے، جب کہ مسجد کی کامپاؤنڈ کی دیوار ابھی تک نہیں بنائی گئی۔
مولانا شافی سعدی نے انور مانیپاڈی کی جانب سے درج کرائی گئی شکایت کو بے بنیاد قرار دیا اور انور مانیپاڈی پر الزام عائد کیا کہ وہ انہیں بدنام کر رہے ہیں۔
مولانا شافی سعدی کے مطابق مذکورہ مسجد سعدی ان کے ٹرسٹ ہی کی جانب سے 4 کروڑ روپے خرچ کر تعمیر کی گئی ہے اور تعمیر کے بعد انہوں نے خود اسے وقف کی اور وقف بورڈ میں انداراج کیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ان کی تنظیمیں سنی اسٹوڈنٹس فیڈریشن اور کرناٹک مسلم جماعت کی جانب سے بی جے پی رہنما انور مانیپاڈی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔