بنگلور: شمالی کرناٹک کے رائچور میں بلدیہ سے سپلائی کی جانے والی آلودہ پانی پینے سے اب تک چار لوگوں کی موت ہوگئی ہے جس سے شہر میں ماتم ہے اور لوگوں میں خوف و ہراس پایا جا رہا ہے۔ پانی پینے سے مرنے والوں میں عبد الکریم، ملما، عبدالغفار اور نور محمد شامل ہیں۔ اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے شہر کے سماجی کارکن ڈاکٹر رزاق استاد نے کہا کہ شہر میں آلودہ پانی پینے سے ہوئی 4 اموات کی وجہ مقامی ایڈمنسٹریشن اور بلدیہ کی لاپروائی ہے Four die after drinking water supply in Raichur, Karnataka۔
ڈاکٹر رزاق استاد نے کہا کہ آلودہ پانی کا مسئلہ گزشتہ تقریباً 7 سالوں سے شہر میں ہے لیکن کسی عوامی نمائنڈے کی جانب سے کبھی کوئی مثبت اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی ہیومن رائٹس کمیشن میں کی گئی شکایت بھی نتیجہ خیز نہ ہوسکی۔
ریاست کے وزیر اعلی بسواراج بومائی Chief Minister Karnataka Basavaraj Bommai نے مرنے والوں کے لواحقین کو پانچ پانچ لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے جب کہ رائچور سٹی میونسپل کونسل نے 10 لاکھ روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے۔
وہیں وزیر اعلی کی طرف سے معاملے کی جانچ کی ہدایت دی گئی ہے۔ دریں اثنا، ارچنا، ڈائرکٹر، میونسپل ایڈمنسٹریشن ڈائریکٹوریٹ، جو ریاستی حکومت کی طرف سے آلودہ پانی کے استعمال سے ہونے والی اموات کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کا حصہ ہیں، نے متاثرہ وارڈوں کا دورہ کیا ہے، تاہم متعلقہ محکمہ کی جانب سے چند اہلکاروں کو معطل کیا گیا ہے، لیکن ابھی تک کوئی بڑی کارروائی عمل میں نہیں آئی ہے۔
مزید پڑھیں:
اس سلسلے میں ڈائریکٹر ارچنا نے کہا کہ بلدیاتی اداروں اور متعلقہ محکموں سے کہا گیا ہے کہ وہ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کو جدید بنائیں۔ نیز پانی کے نمونوں کی کوالٹی کی جانچ کی جائیں۔ سماجی کارکن ڈاکٹر رزاق استاد نے کہا کہ وہ متعلقہ محکمہ و افسران سے کی جارہی پانی میں آلودگی کی جانچ و اس کے بعد کارروائی کے منتظر ہیں۔ اگر اس مسئلے کا حل جلد نہ نکالا گیا تو رائچور میں ایک بڑے پیمانے پر "صاف پانی کے لئے تحریک" چلانے کے لئے تیار ہے۔