ریاست میں انسداد گئوکشی قانون نافذ ہونے کے بعد آج انسداد گئو ذبیحہ قانون کے تحت چکماگلور میں دو مقدمات درج کئے گئے جبکہ پولیس نے غیرقانونی طور پر جانوروں کو منتقل کرنے کے الزام میں دو گاڑیوں کو ضبط کرلیا۔
چکماگلور پولیس نے ان دونوں گاڑیوں کو جو سرینگیری کے راستے آرہی تھی کو تانیکوڈا چیک پوسٹ پر ضبط کرلیا جن میں مویشیوں کو غیرقانونی طور پر منتقل کیا جارہا تھا۔
اطلاع کے مطابق بعض ہندو تنظیموں کی اطلاع کے بعد پولیس نے تانیکوڈا چیک پوسٹ پر گاڑی کی تلاشی لی اور دو گاڑیوں کو ضبط کرلیا۔ اس سلسلہ میں دو مقدمات بھی درج کئے گئے۔
چیکنگ کے دوران ایک گاڑی کا ڈرائیو فرار ہونے میں کامیاب رہا تاہم ایک دیگر گاڑی کے ڈرائیور کو گرفتار کرلیا گیا۔ اس سلسلہ میں سرینگیری پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا۔
واضح رہے کہ نیا قانون بننے کے بعد کرناٹک میں گائے، بھینس اور اس کی نسل کے دیگر سبھی مویشیوں کے ذبیحہ پر پابندی عائد ہوگی جبکہ پرانے انسداد گئو کشی قانون 1964 کے تحت بیل، بھینس (نر یا مادہ) کو ذبح کرنے کی اجازت تھی۔ اس کے علاوہ اس قانون میں یہ بھی گنجائش رکھی گئی تھی کہ جب گائے دودھ دینا بند کردے تو اس کا بھی ذبیحہ کیا جا سکتا تھا جبکہ نئے قانون کے تحت 50 ہزار تا 10 لاکھ روپے فی جانور جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے اور اس کے علاوہ 2 تا 7 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔